• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 175328

    عنوان: كیا رشتے سے انكار كرنے كی وجہ سے پریشانیاں آسكتی ہیں؟

    سوال: در اصل بیتے رمضان کے پہلے میرے نکاح کے لیے میری سگی خالہ کی لڑکی کا رشتہ آیاتھا اور اسی لڑکی کے ساتھ میرا نکاح ہویہ دعا میں نے اللہ سے کی تھی اور سچ میں اس کا رشتہ میرے لیے آیا ، میں نے استخارہ کیا اور ہاں کہا جب تقریباً ایک سال کے بعد نکاح رمضان کی عید کے بعد کرنا تھا، مگر اس سے پہلے ثبوت کے ساتھ اس لڑکی کا تعلق کسی غیر مسلم لڑکے کے ساتھ پایا گیا، اور خود اس نے گھر کے اندر بھی قبول کیا اور وہ افئیر اس کا تقریباً ایک سال سے تھا اور اس وقت اس نے یہ بھی کہا کہ مجھے لڑکا یعنی کہ میں پسند نہیں ہے ، اس لیے میں نے صاف طورسے اس سے نکاح کرنے سے انکار کردیا اور لڑکی کے افئیر کے بارے میں اس کے امی ابا اور میرے باقی خالہ اور نانا نانی ماموں اتنے لوگوں کو پتا تھا، لیکن انہوں نے یہ بات مجھ سے جان بوجھ کرچھپائی ، اس دن کے بعد سے وہ لوگ مجھ سے اکثر و بیشتر ناراض رہتے ہیں ، مجھے پسند نہیں کرتے، اور میری زندگی مانو اس دن سے بدل ہی گئی ہو ، میرے پاس اب کام بھی نہیں، ایک وقت میرے پاس اچھا کام تھا ، آج میں کہیں کام ڈھونڈنے جاتاہوں تو ملتا نہیں اور اب میری دعا بھی اللہ کے پاس قبول نہیں ہورہی ہے، میں نے اپنے آپ کو پورے گناہوں سے روک لیا اگر ہو بھی تو فوراً معافی بھی اللہ سے مانگتا ہوں ،پر اس کے بعد بھی دعا قبول نہیں ہورہی ہے، میں نے نیا کاروبار شروع کرنے کی کوشش کی وہ بھی اتنا اچھا نہیں چل پایا ، نافع ہی نہیں ہورہا تھا، پھر میں نے تلاش کیا کہ میں کوئی حرام تو نہیں کھا رہا ،پوری طرح سے تحقیق کی، لیکن کچھ نہیں ملا بس ایک بات ملی جب ہمارے یہاں زلزلہ آیا تھا تو اس وقت میرے ابو کو ان کے مالک نے کچھ کھانے اور استعمال کی چیز دی تھی اور پتا چلا کہ وہ چیز ابا کے مالک کو زلزلہ میں پھنسے ہوئے لوگوں میں باٹنے کے لیے کمپنی نے دی تھی مگر اس نے وہی چیز اپنے ملازمین کو بھی دی تھی، میرا سوال اتنا ہے کہ کیا مجھے اس لڑکی سے نکاح کے لیے نا کہنا صحیح تھا یا غلط ؟ اور میری دعا کیوں نہیں قبل ہورہی ہے جب کہ اس سے پہلے اللہ رب العزت نے میری بڑی سی بڑی پریشانیوں کو دعا کرنے کے بعد دور کردیاہے ، لیکن آج میری ایک بھی دعا قبول نہیں ہورہی ہے جب کہ پہلے مجھ سے بہت گناہ ہوتے تھے ، اب اس سے بہت احتیاط کی گئی ہے۔ براہ کرمیری رہنما ئی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 175328

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 343-67T/D=04/1441

    چونکہ شرعی وجوہات سے آپ نے اس رشتہ کا انکار کیا پھر خود لڑکی اور اس کے گھر والے بھی رشتہ کرنا پسند نہیں کر رہے ہیں تو رشتہ ختم کرنا درست ہوا، اب آپ کا یہ سوچنا کہ لڑکی کے رشتہ کے انکار کر دینے کی وجہ سے پریشانیاں میرے اوپر آرہی ہیں غلط ہے آپ مطمئن رہیں اللہ تعالی پر بھروسہ رکھیں اور کسی دوسرے رشتہ کی تلاش میں رہیں۔

    تقدیر یعنی اللہ تعالی کے لکھے فیصلہ پر راضی ہونا ایمان کا حصہ ہے اور اچھا برا جو کچھ سامنے آتا ہے وہ اللہ تعالی کا لکھا ہوا ہے۔ لہٰذا جو حالات سامنے آرہے ہیں انھیں کا فیصلہ سمجھ کر راضی رہیں اور اللہ تعالی کی ذات سے ناامید نہ ہوں ناامیدی کفر ہے۔ لَا یَیْئَسُ مِنْ رَوْحِ اللّٰہِ اِلَّا الْقَوْمُ الْکَافِرُوْنَ ۔ اللہ تعالی کی رحمت سے مایوس ہونے والے کفار ہی ہیں۔ پس آپ اللہ تعالی سے دعا کرتے رہیں مایوس و ناامید نہ ہوں ان شاء اللہ تنگی کے بعد فراخی آئے گی۔ اور رو رو کر دعا کریں ان شاء اللہ قبول ہوگی تاخیر ہونے سے ملول اور تنگ دل نہ ہوں۔

    بعد نماز عشاء آگے پیچھے سات سات دفعہ درود شریف اور بیچ میں چودہ تسبیح اور چودہ دانے یعنی چودہ سو چودہ مرتبہ یَا وَھَّابُ پڑھ کر دعا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند