• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 174823

    عنوان: پہلی بیوی كی لڑكی سے اپنے بیٹے كا نكاح كرنا كیسا ہے؟

    سوال: (۱) زید نے تقریباً پچیس سال پہلے شادی کی تھی، اس بیوی سے ایک لڑکی اور دو لڑکے ہیں، پھر دونوں میاں بیوی کے درمیان جھگڑا ہوگیا، بیوی اپنے میکے چلی گئی ، بیوی اپنی چھوٹی بہن بہنوئی کے گھر میں رہتی ہے، بہنوئی نے اپنی سالی کا نکاح کانپور میں کیا تھا، تقریباً ایک سال کے اندرہی سالی کو طلاق ہوگئی، پھر قریب ایک سال بعد بہنوئی نے خود سالی سے نکاح کرلیا ، جب کہ بڑی بہن جس سے تین بچے موجود ہیں اور وہ اپنے شوہر کے گھر میں موجود ہیں، تو کیا پہلی بیوی سے جو لڑکی ہے اس سے ہم اپنے لڑکے کا نکاح کرسکتے ہیں؟ (۲) بہنوئی نے سالی سے نکاح کیا ہے، جب کہ سالی کی بڑی بہن موجود ہے، یہ نکاح جائز ہے یا نہیں؟ (۳) تقریباً آٹھ سال سے پہلے والی بیوی کاشوہر کوئی خرچ وغیرہ نہیں دیتاہے اور نہ ہی کوئی مطلب رکھتاہے، بیوی کا خرچ وغیرہ اس کے بچے اٹھاتے ہیں، تو کیا ایسی صورت میں بیوی کیا کرے؟ (۴) کیا زید کو باپ اپنے بیٹے کے ولیمہ میں مدعو کرسکتاہے؟

    جواب نمبر: 174823

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 314-347/M=04/1441

    پہلی بیوی سے جو لڑکی ہے اس کے باپ بھی آپ ہی ہیں تو اپنی لڑکی کا نکاح اپنے لڑکے سے کیسے کر سکتے ہیں یہ تو بھائی بہن کا آپس میں نکاح کرنا ہوگا اور یہ حرام و ناجائز ہے اگر آپ کی مراد کچھ اور ہے تو صحیح وضاحت کرکے سوال کریں۔

    (۲) بیوی کے نکاح میں رہتے ہوئے سالی سے نکاح کرنا حرام و ناجائز ہے، سالی سے نکاح صحیح نہیں ہوا، اس سے علیحدگی اختیار کرنا واجب ہے۔

    (۳) بیوی کیا چاہتی ہے یہ واضح نہیں، بہرحال ایسی عورت کو اپنا معاملہ مقامی یا قریبی شرعی پنچایت میں لے جاکر حل کرنا چاہئے۔

    (۴) سوال کی یہ تعبیر ہماری سمجھ میں نہیں آئی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند