• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 174360

    عنوان: شادی میں دینداری کو چھوڑکر خوب صورتی کو ترجیح دینا؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ اگر لڑکے نے نکاح سے پہلے لڑکی کی سیرت کو پسند کر کے نکاح کا پیغام دیا پر جب لڑکی کو دیکھا تو لڑکی ایک آنکھ نہ بھائی اور لڑکا عجیب وساوس کا شکار ہو گیا۔اب لڑکا لڑکی کو دیکھنا سے پہلے نکاح کا کہہ چکا ہے کہ میں اس معاملہ میں سنجیدہ ہوں۔اب حضرت ان معاملات میں بندہ کیا کرے اور کیا اس طرح بغیر پسند کیے نکاح اگر کر بھی لے لیکن بعد میں ازدواجی معاملات میں مسائل بنیں گے ۔لڑکے نے لڑکی سے پہلا یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ آپ اپنی تصویر وغیرہ دیکھا دیں جس پر لڑکی نے منع کر دیا کہ میں شریعت کی پابندی ہوں لہٰذا اپنے والدین کے سامنے دکھاؤں گی، لیکن بعد میں خود دکھائی،اور اب لڑکا مطمئن نہیں ہے،لیکن مسئلہ یہ ہے کہ لڑکا یہ بھی کہ چکا ہے کہ اسے صورت سے نہیں سیرت سے غرض ہے لیکن اب وساوس کا شکار ہے، برائے مہربانی فرما کر رہنمائی فرمائیں۔ نوٹ:- ابھی لڑکی کے والدین اور ہمارے والدین نے ایک دوسرے کو دیکھنے آنا ہے یعنی ابھی بات یہاں تک نہیں پہنچی بس لڑکے اور لڑکی کی بات شریعت کے دائرے میں رہ کر ہوئییعنی بغیر کسی فضولیات کے سیدھی نکاح کی بات ہوئی،اور حضرت لڑکا جانتا ہے کہ صورت سے زیادہ سیرت کو دیکھنا چاہیے لیکن حضرت دل میں عجیب خیال آتے ہیں کہ کل ازدواجی تعلقات کیسے قائم ہوں گے۔ اس صورتِ حال کو مد نظر رکھتے ہوئے رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 174360

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:255-220/L=3/1441

    شادی چار چیزوں کو دیکھ کر کی جاتی ہے کوئی حسب ونسب دیکھتا ہے تو کوئی مال وجمال ؛لیکن اسلام دینداری کو ترجیح دیتا ہے ؛لہذا اگر واقعی لڑکی دیندار ہے تو اس سے شادی کرلینی چاہیے اس کے حسن وجمال کی طرف توجہ نہ کرنی چاہیے ،اور اگر واقعی لڑکے کو کو یہ لگے کہ وہ اس کے ساتھ نہیں رہ سکتا تو ابتداءً ہی میں منع کردے اور لڑکے کو چاہیے کہ خالی الذہن ہوکراستخارہ کرلے اگر استخارہ کے بعد رجحان شادی کی طرف ہوجائے تو شادی کرلے ورنہ منع کردے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند