• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 174212

    عنوان: زوجین كے اندرونی معاملات كے بارے میں

    سوال: میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ ایسا شوہر جس کی شادی کو پانچ مہینے گذر گئے ہوں ان میں اکثر ایام بیوی کے ساتھ گذرے ہوں اور اس میں جماع سے مانع کوئی عذر بھی نہ ہو اگر یہ دعوی کرتا ہے کہ اس کی بیوی اسے استمتاع کی قدرت نہیں دیتی سوائے اس مدت میں بلا تسکین بمشکل ایک دو بار کے، اور بیوی اس بات کا انکار کرتی ہے اور قسم بھی کھاتی ہے اور کہتی ہے، نہیں؛ کئی بار سمبندھ بنے ہیں بلکہ ہر دوسرے تیسرے دن سمبندھ بنتا تھا ظاہر ہے شخصی احوال میں شوہر ثبوت پیش نہیں کر سکتا تو کیا یہ دعوی صحیح ہے اگر ہاں تو ایسی صورت میں بات کس کی معتبر ہوگی استفتاء کا مقصد اس کے سوا نہیں کہ نکاح کے مقاصد پورے ہوں کسی کی حق تلفی نہ ہو اور اجکل کے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ دعوی کیا گیا ہم اسلامی شریعت کی رہنمائی چاہتے ہیں کیا اگر بیوی کا قول معتبر ہے تو شوہر اپنا حق استمتاع حاصل کرنے کے لئے کیا کرے آپ اپنے مفید مشوروں سے بھی نوازیں عنایت ہوگی اللہ آپ کو دارین کی سعادت دے۔

    جواب نمبر: 174212

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 179-37T/D=03/1441

    وہ امور جو زوجین کے درمیان بطور راز کے ہیں ان میں اگر کسی کو شکایت ہو جیسے ایک کا دوسرے سے پیار و محبت میں کمی کی شکایت کرنا، یا ایک کی طرف سے جنسی خواہش کے اظہار پر دوسرے کا اس کے تقاضے کو پورا نہ کرنا، اور پھر اس میں بھی دونوں کا اختلاف ہو کہ تقاضہ پورا ہوا یا نہیں، یہ زوجین کے وہ اندورنی معاملات ہیں جو قضاء کے تحت داخل نہیں ہیں، کیونکہ قضاءً فیصلے کے لئے ثبوت و شواہد کی ضرورت ہوتی ہے، لہٰذا شوہر افہمام و تفہیم اور اپنی طرف سے اظہارِ محبت کے ذریعہ مقصد پورا کرے ۔

    بیوی کا بغیر عذر کے شوہر کی خواہش کے باوجود، ہمبستری کا موقع نہ دینا اس کے لئے سخت باعث گناہ ہے لہٰذا بیوی کو مندرجہ ذیل حدیثیں پیش نظر رکھنا چاہئے چنانچہ حدیث میں ہے: قال رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم -: إذا دعی الرجل امرأتہ إلی فراشہ فأبت، فبات غضبان لعنتہا الملائکة حتی تُصبح (مشکاة المصابیح: ۲۸۰، ط: یاسر ندیم اینڈ کمپنی دیوبند) (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شوہر اپنی بیوی کو ہمبستری کے لئے بلائے پھر وہ (بغیر کسی عذر شرعی کے) نہ آئے اور شوہر غصے میں رات گزارے تو فرشتے اس کے لئے صبح تک بددعا کرتے رہتے ہیں) ۔

    دوسری حدیث میں ہے: ما من رجل یدعوا امرأتہ إلی فراشہ فتأبی علیہ إلاّ کان الذي في السماء ساخطاً علیہا حتی یرضی عنہا۔ (المصدر السابق) (کوئی شوہر اپنی بیوی کو ہمبستری کے لئے بلائے اور بیوی منع کردے تو اللہ اس سے ناراض رہتا ہے۔ یہاں تک کہ شوہر راضی ہو جائے) ۔

    ایک اور حدیث میں ہے: قال رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم -: إذا الرجل دعا زوجتہ لحاجتہ فلتأتہ وإن کانت علی التنور (المصدر السابق: ۲۸۱) (جب شوہر اپنی بیوی کو ہمبستری کے لئے بلائے تو بیوی اگرچہ روٹی پکا رہی ہو شوہر کے قریب آجائے) ۔

    اگر شوہر کو اپنے جذبات کی پوری تسکین نہیں ہو رہی ہے اور اس کے پاس مالی وسعت ہے تو وہ دوسری شادی کر سکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند