معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 173952
جواب نمبر: 173952
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 151-162/D=03/1441
والدین کی مرضی کے خلاف شادی کرنے سے کبھی بے برکتی ہو جاتی ہے کیونکہ بسااوقات والدین کی نظر ایسی باریکیوں پر ہوتی ہے جس کی طرف لڑکے لڑکی کو خود توجہ نہیں ہو پاتی اس لئے رشتہ کرنے میں والدین کی رضامندی کو شامل کر لینا چاہئے اپنا منشاء اور غرض براہ راست یا کسی واسطہ سے والدین تک پہونچا دیا جائے۔ والدین کو بھی چاہئے کہ موجودہ حالات میں لڑکے لڑکی کے رجحان کو نظر انداز نہ کریں۔ اور کوئی بڑی وجہ رکاوٹ کی نہ ہو تو لڑکے لڑکی کے رجحان اور پسند کے مطابق منظوری دیدیں معمولی باتوں کی وجہ سے رکاوٹ پیدا نہ کریں۔ اور جو بڑی وجہ رکاوٹ کی ہو تو اسے بھی لڑکے لڑکی کے سامنے ظاہر کردیں تاکہ وہ بھی مطمئن ہو جائیں۔
صورت مسئولہ میں اگر آپ کو ظن غالب ہے کہ والدین کے منع کرنے کی کوئی بڑی وجہ نہیں ہے اور آپ مذکورہ رشتہ کو ہر طرح مناسب سمجھتے ہیں تو گھر کے دوسرے افراد مثلاً بہن بہنوئی وغیرہ کے واسطہ اور مشورہ سے رشتہ کر سکتے ہیں۔ رشتہ طے کرنے سے پہلے استخارہ مسنون ضرور کر لیجئے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند