• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 173952

    عنوان: والدین کی مرضی کے خلاف اپنے پسند كی شادی كرنا؟

    سوال: آپ سے ایک اپنا معاملہ شئیر کرنا تھا مجھے اپنی شادی کے لئے ایک لڑکی پسند آئی ہے وہ لڑکی ایک نشئی اور نکمے باپ کی بیٹی ہے مگر لڑکی ہر لحاظ سے پڑھی لکھی اور سمجھ دار ہے میرے امی ابو اس کے باپ کی وجہ سے نہیں مان رہے اب اس کا باپ نشئی ہے تو اس میں لڑکی کا کیا قصور ہے کیا یہ سوچ میرے ماں باپ کی صحیح ہے؟اور میں یہ بھی جانتا ہوں کہ اگر میرے اندر کوئی عیب ہوتا مثال کے طور پر میں معذور ہوتا خدانخواستہ تو یہی میرے ماں باپ اس لڑکی کے پیچھے بھاگ رہے ہوتے کہ اس کا رشتہ ہمارے بیٹے سے ہو جائے برائے مہربانی مجھے کوئی حکم یا مشورہ ضرور دیں کہ میں اپنے رشتے کی بات اگر خود کر لوں تو کیا یہ ماں باپ کی نافرمانی تو نہیں ہوگیوہ لڑکی میری ہمشیرہ کی بھانجی ہے اور میں نے اپنے رشتے کی بات اپنے بہنوئی سے کرنے کا سوچا ہے کیا یہ ٹھیک ہے یا غلط؟ اور یہ بھی بتائیں کہ میرے ماں باپ کی سوچ شرعی اور اخلاقی لحاظ سے ٹھیک ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 173952

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 151-162/D=03/1441

    والدین کی مرضی کے خلاف شادی کرنے سے کبھی بے برکتی ہو جاتی ہے کیونکہ بسااوقات والدین کی نظر ایسی باریکیوں پر ہوتی ہے جس کی طرف لڑکے لڑکی کو خود توجہ نہیں ہو پاتی اس لئے رشتہ کرنے میں والدین کی رضامندی کو شامل کر لینا چاہئے اپنا منشاء اور غرض براہ راست یا کسی واسطہ سے والدین تک پہونچا دیا جائے۔ والدین کو بھی چاہئے کہ موجودہ حالات میں لڑکے لڑکی کے رجحان کو نظر انداز نہ کریں۔ اور کوئی بڑی وجہ رکاوٹ کی نہ ہو تو لڑکے لڑکی کے رجحان اور پسند کے مطابق منظوری دیدیں معمولی باتوں کی وجہ سے رکاوٹ پیدا نہ کریں۔ اور جو بڑی وجہ رکاوٹ کی ہو تو اسے بھی لڑکے لڑکی کے سامنے ظاہر کردیں تاکہ وہ بھی مطمئن ہو جائیں۔

    صورت مسئولہ میں اگر آپ کو ظن غالب ہے کہ والدین کے منع کرنے کی کوئی بڑی وجہ نہیں ہے اور آپ مذکورہ رشتہ کو ہر طرح مناسب سمجھتے ہیں تو گھر کے دوسرے افراد مثلاً بہن بہنوئی وغیرہ کے واسطہ اور مشورہ سے رشتہ کر سکتے ہیں۔ رشتہ طے کرنے سے پہلے استخارہ مسنون ضرور کر لیجئے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند