• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 173595

    عنوان: لڑکی سے دوستانہ تعلق کی بنیاد پر نکاح

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ جب میں دسویں کلاس میں تھا تبایک لڑکی سے بات کرنے لگا وہ لڑکی میری گرل فرینڈ بن گئی، چار سال کے رشتے کے بعد مجھے لگا یہ غلط ہے اسے ختم کرنا چاہئے ،تو میں نے یہ سب ختم کردیا ، لیکن میں اس لڑکی سے محبت کرنے لگا، کچھ دو سال کے بعد مجھے پتا لگا کہ اس لڑکی کی شادی کسی لڑکے سے ہورہی ہے و ہ ا س کی گرل فرینڈ تھی، مجھے بہت دکھ ہوا، صدمہ پہنچا، وہ لڑکی میرے پاس واپس آگئی اس نے وہ رشتہ بھی ٹھکرا دیا، جب وہ آئی تو میں نے کہا کہ تمہارے ساتھ بات تو کرسکتاہوں، لیکن نکاح نہیں، اس کو آئے ہوئے دو سال ہوگئے ہیں، وہ لڑکی میرے پیچھے پڑی ہے کہ مجھ سے شادی کرلو، وہ شاید میرے اچھی بھی ہو، لیکن جب بیتی بات یاد آتی ہے تو میرا دل مایوس ہوجاتاہے، مجھے وہ سب منظر یاد آتاہے تو میں ٹوٹ جاتاہوں، کبھی سوچتا ہوں کہ ایسی لڑکی سے شادی کرلوں تو وہ میرا خیال رکھے گی ، سب کچھ کرے گی ، لیکن پھر وہ یاد آتاہے جو کچھ ہوا، تو آج بھی ٹوٹ جاتاہوں، میرے گھر میں رشتے کی بات چلتی ہے، مگر مجھے سمجھ میں نہیں آتاہے کہ میں ماں باپ کو کیا بولوں۔وہ لڑکا جس سے افئیر تھا میری پھوپھی کا بیٹاہے، ان لوگوں سے مجھے نفرت سی ہوگئی ہے، میں اپنی پھوپھی کے گھر بھی نہیں جاتاہوں، اور اس سے شادی ہوگی تو وہ لوگ یہاں آئیں گے میرے گھر میں، بس یہ جنگ جیسا لگتاہے، میں شادی کرکے کتنا لڑوں گا اپنے آپ سے، مجھے کیاکرنا چاہئے؟ لڑکی بہت اچھی ہے، یوں تو وہ ہر چیز کا وعدہ کرتی ہے ، ہر چیز میں راضی ہے، میں نے گناہ کیا اس کی سزا یہ ہے ، میں اس کا حل اسلام کی روشنی میں چاہتاہوں، تاکہ میں ایک نیک انسان بن جاؤں اور میرا فیصلہ ایسا ہو جس میں اللہ کی مرضی شامل ہو ۔ میں کسی سے کہہ بھی نہیں پاتاہوں یہ بات، بڑا لجھ گیا ہوں میں دل میں اور ماں باپ کے سامنے، کیا میں شادی کرلوں ، معاف کردوں ، سب بھول جاؤں ، ایسا ہوبھی جاتا ہے تو بعد میں کبھی یاد آتاہے وہ سب تو.... یا میں شادی نہ کروں تو تو بھی دل میں لگتاہے کہ اس نے ایسا کیوں کیا، آج میرے ساتھ ہوتی ہے۔ آپ سے گذارش ہے کہ میری رہنمائی فرمائیں ۔

    جواب نمبر: 173595

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 411-335/H=03/1441

    بہتر یہ ہے کہ نکاح سے پہلے رشتہ طے کرنے میں استخارہ کرلیں اور بعد استخارہ کے رشتہ اورنکاح کے معاملات اپنے والدین کے توسط سے انجام دیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند