• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 172091

    عنوان: رخصتی میں كتنی تاخیر شرعا جائزہے؟

    سوال: میرا نکاح ہوچکا ہے۔اور رخصتی ابھی نہیں ہوئی ہے۔وجہ گھر بنانے کاعذر ہے ،کیا رخصتی کے تاخیر میں یہ میرے لئے شرعی عذرہے یانہیں؟ رخصتی میں کتنا تاخیر شرعا جائزہے؟ اس وقت مجھ پر میرے بیوی کے کیا حقوق ہیں؟ اور ہم آپس میں کیسے تعلقات رکھے؟ کیا میں نے یہ کام اچھا کیا ہے یا نہیں (میں نے نکاح اس لئے کروایا کہ میری منگنی ہوئی تھی اور ہم دونوں آپس میں برقی پیغام پر باتیں کرتے تھے کسی نے بتایا کہ یہ کبیرہ گناہ ہے)؟

    جواب نمبر: 172091

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1362-1234/L=1/1441

    (۲،۱)شادی ہوجانے کے بعد شرعاً بیوی کے لیے ایک ایسے علیحدہ مکان کا انتظام کرنا شوہر پر ضروری ہے جس میں دوسرے کی رہائش نہ ہو اگرچہ صحن اور دیگر ضروریات میں دوسرے بھی شریک ہوں ؛اس طرح کا گھر نہ ہو تورخصتی میں تاخیر کا یہ عذر بن سکتا ہے۔

    تجب السکنی لہا علیہ فی بیت خال عن أہلہ وأہلہا إلا أن تختار ذلک... امرأة أبت أن تسکن مع ضرتہا، أو مع أحمائہا کأمہ وغیرہا، فإن کان فی الدار بیوت فرغ لہا بیتا، وجعل لبیتہا غلقا علی حدة لیس لہا أن تطلب من الزوج بیتا آخر(الفتاوی الہندیة 1/ 556)

    جہاں تک رخصتی کا مسئلہ ہے تو بہتر تو یہی ہے کہ نکاح کے بعد رخصتی بھی ہوجائے ؛البتہ کسی خاص عذر کی بناپر رخصتی میں کچھ تاخیر ہوجائے تو بھی مضائقہ نہیں ؛البتہ محض رسم ورواج کی بجاآوری کی غرض سے رخصتی میں تاخیر صحیح نہیں۔

    (۳)نکاح کے بعد ہی لڑکا لڑکی باہم زن وشوہر ہوجاتے ہیں اور ہر ایک پر دوسرے کے جو حقوق ہیں وہ متعلق ہوجاتے ہیں ،تفصیل کے لیے اس موضوع پر لکھی گئی کتابوں کا مطالعہ کرلیا جائے۔

    (۴)اگر آپ دونوں نکاح سے قبل باہم باتیں کرتے تھے تو یہ آپ نے بہتر کیا کہ نکاح کرلیا اس کی وجہ سے آپ دونوں کے لیے باہم باتیں کرنا جائز ہوگیا ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند