• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 171652

    عنوان: كیا رضاعت ایک بار دودھ پینے سے ثابت ہوجاتی ہے ؟

    سوال: سوال یہ ہے کہ رضاعت ایک بار دودھ پینے سے ثابت ہوجاتی ہے کیا ؟ کیوں کہ میں نے ایک حدیث میں پڑھاہے کہ ؛ ”حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ قرآن مجید میں (حرمت مصاہرت سے متعلق) دس بار (پستان) چوسنے کا حکم نازل ہوا (جو بعد میں منسوخ ہوگیا)، پھر پانچ مرتبہ چوسنے کا حکم نازل ہوا (اس کی قرأت منسوخ ہوگئی لیکن حکم باقی ہے) (صحیح مسلم ، کتاب الرضا) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ ایک بار دو دو بار دودھ چوسنے سے حرمت مصاہرت ثات نہیں ہوتی، (صحیح سنن ترمذی ، حدیث نمبر 919)۔ رات کاوقت تھا ، میری امی اور میری خالہ دونوں سوئی ہوئی تھیں اور ان کا لڑکا اورمیں بھی سویا ہوا تھا ، میری خالہ کہتی ہیں کہ تم دونوں ایکسچینج ہوگئے تھے روشنی نہ ہونے کی وجہ سے اور میری خالہ بھی شبہ میں ہیں کہ دودھ پلائی تھی یا نہیں ، وہ کبھی ہاں بولتی ہیں اور نا۔ اب آپ مجھے بتائیں کہ کیا میں ان کی لڑکی سے نکاح کرسکتاہوں؟

    جواب نمبر: 171652

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 201-29T/D=03/1441

    ترمذی کی جو حدیث آپ نے ذکر کی ہے، وہ امام شافعی کا مستدل ہے، چنانچہ ان کا مسلک یہی ہے کہ کم از کم پانچ مرتبہ پلانے سے حرمت ثابت ہوتی ہے؛ لیکن احناف کا مسلک یہ ہے کہ اگر ایک دفعہ دودھ پلایاگیا اور ذراسا بھی دودھ بچے کے حلق میں چلا گیا، تو حرمت ثابت ہو جائے گی۔ احناف کے اپنے دلائل ہیں، جو کتابوں میں تفصیل سے لکھے ہوئے ہیں، مثلاً اللہ تعالی کا ارشاد ہے وأمہاتکم اللاتي أرضعنکم اس آیت میں مطلق دودھ پلانے سے ماں بننے کی بات کہی گئی ہے، پس جو عورت بھی دودھ پلادے گی، خواہ ایک بار ہو، وہ رضاعی ماں بن جائے گی۔ بشرطے کہ مدت رضاعت کے اندر دودھ پلایا ہو)۔ سوال میں مذکور حدیث کے متعلق احناف کا کہنا ہے کہ یہ بھی منسوخ ہو چکی ہے، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ”لوگ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ دودھ پلانے سے حرمت نہیں آتی،“ ایسا پہلے تھا ، پھر یہ حکم منسوخ ہوگیا، اسی طرح حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آخر میں رضاع کا حکم اسی پر برقرار ہوا کہ رضاعت کم ہو یا زیادہ، سب سے حرمت آجائے گی۔ (عمدة الرعایة: ۳/۲۰۷، بیروت، کتاب الرضاع)

    باقی اصل سوال کا جواب یہ ہے کہ جب آپ کی خالہ کو دودھ پلانے میں شبہ ہے، اور بچے کے پیٹ میں دودھ جانا یقینی نہیں ہے، تو حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوگی، پس آپ کے لئے اپنی خالہ زاد سے نکاح درست ہے۔ لو أدخلت الحلمة في في الصبي وشکت في الارتضاع ، لا تثبت الحرمة بالشک (ردالمحتار: ۴/۴۰۲، ط: زکریا، النکاح / الرضاع)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند