• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 170891

    عنوان: خاتون کا خود سے کسی کو اپنے نکاح کا وکیل بنانا پسندیدہ نہیں

    سوال: سوال: اگر ایک طلاق شدہ خاتون دوسرے شہر میں بیٹھے کسی شخص کو موبائل فون کے ذریعہ اپنا وکیل بنا دے اور وہ وکیل دو مسلمان گواہوں کے سامنے اس خاتون کا نکاح کسی شخص سے کردے تو کیا بغیرولی کی اجازت کے اس خاتون کا نکاح اس شخص سے مرتب ہو جائے گا؟

    جواب نمبر: 170891

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:870-763/sd=11/1440

    صورت مسئولہ میں نکاح تو منعقد ہوجائے گا؛ لیکن خاتون کا خود سے کسی کو اپنے نکاح کا وکیل بنانا پسندیدہ نہیں ہے اور اگر وہ شخص خاتون کا کفو نہیں ہوگا، تو خاتون کے اولیاء کو شرعی پنچائت کے ذریعہ فسخ نکاح کا حق حاصل ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند