معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 170615
جواب نمبر: 170615
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1055-915/L=10/1440
صورت مسئولہ میں اگر آپ نے شرعی طریقے پر دو گواہوں کے سامنے نکاح کرلیا ہے تو شرعاً آپ کا نکاح صحیح ہوگیا، دوبارہ نکاح کرنے کی ضرورت نہیں؛ لیکن اگر آپ بدنامی یا والدین کے مریض ہوجانے کے اندیشہ سے دوبارہ بڑے مجمع میں نکاح کرنا چاہتے ہیں تو کرسکتے ہیں، ایسی صورت میں نکاح ثانی لغو مانا جائے گا، البتہ نکاح ثانی میں اگرمہر پہلے سے زیادہ مقرر کیا جائے تو وہ زیادتی بھی لازم ہوگی الاّ یہ کہ نکاحِ ثانی اور مہرِ ثانی کے ہزل ومذاق ہونے پر گواہ موجود ہوں تو پھر زیادتی لازم نہ ہوگی ۔
جدد النکاح بزیادة ألف لزمہ ألفان علی الظاہر․ قال الشامی: حاصل عبارة الکافی: تزوجہا فی السر بألف ثم فی العلانیة بألفین ظاہر المنصوص فی الأصل أنہ یلزم الألفان ویکون زیادة فی المہر․․․ وعند الإمام أن الثانی وإن لغا لا یلغو ما فیہ من الزیادة ․․․ وذکر فی الفتح أن ہذا إذا لم یشہدا علی أن الثانی ہزل وإلا فلا خلاف فی اعتبار الأول، فلو ادعی الہزل لم یقبل بلا بینة․(الدرالمختار مع رد المحتار: ۴/ ۲۴۷کتاب النکاح، مطلب: فی أحکام المتعة ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند