• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 168008

    عنوان: مسواك اِدھر اُدھر ڈالنے سے جنون كی بیماری لگنا؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام ان مسواکوں کے بارے میں جو ناقابل استعمال ہو جاتی ہیں ان کا کیا کیا جائے ان کو جلا دیا جائے ، یا کہیں ڈال دیا جائے ، ہم نے سنا ہے کہ مسواک کو ادھر ادھر نہیں ڈالنا چاہیے ورنہ جنون کی بیماری لگ سکتی ہے ۔ ایسا صحیح ہے جواب سے نوازیں۔

    جواب نمبر: 168008

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:419-362/sd=5/1440

    علامہ شامینے حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ کا قول نقل کیا ہے کہ مسواک جہاں بھی رکھی جائے ، کھڑی کرکے رکھی جائے ، ورنہ جنون کی بیماری لگ سکتی ہے ۔ اھ قال الحصکفی : وَلَا یَضَعُہُ بَلْ یَنْصِبُہُ، وَإِلَّا فَخَطَرُ الْجُنُونِ قُہُسْتَانِیٌّ۔قال ابن عابدین : (قَوْلُہُ: وَإِلَّا فَخَطَرُ الْجُنُونِ) فَإِنَّہُ یُرْوَی عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ: مَنْ وَضَعَ سِوَاکَہُ بِالْأَرْضِ فَجُنَّ مِنْ ذَلِکَ فَلَا یَلُومَنَّ إلَّا نَفْسَہُ، حِلْیَةٌ عَنْ الْحَکِیمِ التِّرْمِذِیِّ۔ ( الدر المختار مع رد المحتار : ۱۱۵/۱، کتاب الوضوء ، ط: دار الفکر، بیروت )لیکن ناقابل استعمال ہونے کی صورت میں مسواک ادھر ادھر ڈالنے سے جنون کی بیماری کا لگنے کا ذکر کسی کتاب میں نہیں ملا۔بہرحال! مسواک چونکہ ایک محترم چیز ہے ، اس لیے جب وہ نا قابل استعمال ہوجائے ، تو اسے کسی پاک جگہ ڈال دیاجائے ، کچرے وغیرہ میں ڈالنا اچھا نہیں ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند