معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 148386
جواب نمبر: 148386
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 586-617/L=5/1438
شوہر پر بیوی کا نفقہ نکاح کے فوراً بعد سے واجب ہو جاتا ہے؛ لہٰذا رخصتی سے قبل اگر شوہر رخصتی کا مطالبہ نہ کرے، یا مطالبہ کرے تو تو بیوی رُکے نہ، اور اگر رُکے، تو کسی شرعی وجہ سے، مثلاً مہر وصول کرنے کے لیے رُکے، تو ایسی صورت میں شوہر پر رخصتی سے قبل کا نفقہ واجب ہوگا، اور نفقہ کی مقدار کھانے پینے، پہننے اور رہنے کا مناسب انتظام کرنا ہے، البتہ تعلیم کا خرچہ شوہر پر لازم نہیں۔
في الدر المختار (۵/۲۸۴- ۸۵)، ”ولو ہي في بیت أبیہا“ إذا لم یطالبہا الزوج بالنقلة بہ یفتیٰ، وکذا إذا طالبہا، ولم تمتنع، أو امنتعت للمہر، قال الشامي: قولہ، ”ولو ہي فی بیت أبیہا“ تعمیم لقولہ، ”فتجب للزوجة“ وہذا ظاہر الروایة، فتجب النفقة من حین العقد الصحیح، وإن لم تنتقل إلی منزل الزوج، إذا لم یطلبہا، قال بعض المتأخرین لاتجب مالم تزف إلی منزلہ، وہو روایة عن أبي یوسف، واختارہ القدوري، ولیس الفتویٰ علیہ اھ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند