• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 3281

    عنوان:

    ایک شخص ریاض میں رہتاہے اور وہ حج کرنا چاہتاہے ، اگر وہ اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے لیے جدہ آئے تو کیا اس لئے کیا میقات ریاض سے احرام باندھنا ضروری ہے؟یا وہ میقات مکہ سے احرام باندھ سکتاہے؟ (۲ اگر کوئی یہاں سعودی عرب آئے ہوں اور و ہ پہلے ہی حج ادا کرچکے ہوں جب کہ اس پر اس وقت حج فرض نہیں ہواتھا، حج فرض ہونے کے بعد کیا وہ اسے دوبارہ حج کرنا پڑے گایا پہلا حج کافی ہوگا؟ یا اگر وہ واپس ہندوستان آجائے تو کیا تب بھی حج کرنا پڑے گا؟ حج اول کافی نہیں ہوگا؟ (۳) اگر کوئی یہاں کمانے کی غرض سے آئے اور حج کر لے تو کیا یہ حج فرض ہوگا یا نہیں؟

    سوال:

    ایک شخص ریاض میں رہتاہے اور وہ حج کرنا چاہتاہے ، اگر وہ اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے لیے جدہ آئے تو کیا اس لئے کیا میقات ریاض سے احرام باندھنا ضروری ہے؟یا وہ میقات مکہ سے احرام باندھ سکتاہے؟ (۲ اگر کوئی یہاں سعودی عرب آئے ہوں اور و ہ پہلے ہی حج ادا کرچکے ہوں جب کہ اس پر اس وقت حج فرض نہیں ہواتھا، حج فرض ہونے کے بعد کیا وہ اسے دوبارہ حج کرنا پڑے گایا پہلا حج کافی ہوگا؟ یا اگر وہ واپس ہندوستان آجائے تو کیا تب بھی حج کرنا پڑے گا؟ حج اول کافی نہیں ہوگا؟ (۳) اگر کوئی یہاں کمانے کی غرض سے آئے اور حج کر لے تو کیا یہ حج فرض ہوگا یا نہیں؟

    جواب نمبر: 3281

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 194/ ج= 190/ ج

     

    جو شخص حج کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس دوران اپنے رشتہ داروں سے ملاقات بھی کرے گا تو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس ملک کا جو میقات ہے وہاں سے احرام باندھے۔

    (۲) اگر عدمِ استطاعت کی حالت میں اس نے اپنی جانب سے حج کیا تھا تو وہ حج ہوگیا ، استطاعت کے بعد دوبارہ حج فرض نہیں۔ کالفقیر إذا حجَّ أي فإنہ یسقط عنہ الفرض حتی لو استغنی لا یجب علیہ أن یحجَّ، (بحر الرائق، ج۲ ص۵۴۶)

    (۳) ہوجائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند