• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 179413

    عنوان: عید الفطر كا مختصر خطبہ اور نماز كا طریقہ

    سوال: لاک ڈاوٴن کی وجہ سے نماز عید کی مختصر، مختصر جماعتیں بہت ہوں گی اور ان میں سے بہت سی جماعتوں میں کوئی عالم یا حافظ بھی نہ ہوگا، ایسی صورت میں ۲/ چیزوں کی طرف رہنمائی کی درخواست ہے: (۱) : نماز عید کا طریقہ تحریر کردیا جائے۔ (۲) : عید الفطر کے ایک، دو مختصر خطبے تحریر کردئے جائیں؛ تاکہ کم پڑھے لکھے لوگ انھیں یاد کرکے یا دیکھ کر خطبہ دے سکیں۔

    جواب نمبر: 179413

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:792-120T/N=9/1441

    الجواب وباللّٰہ التوفیق:۔(۱):نماز عید کی دو رکعت کا طریقہ تقریباً وہی ہے، جونماز فجر کا ہے؛ البتہ نماز عید میں نماز عید کی نیت کی جائے گی اور پہلی رکعت میں ثنا کے بعد اور قراء ت سے پہلے اور دوسری رکعت میں قراء ت کے بعد اور رکوع سے پہلے تین، تین تکبیرات زوائد کہی جائیں گی۔

    اور پورا طریقہ نماز اس طرح ہوگا کہ تکبیر تحریمہ سے پہلے نیت کی جائے، جس کے لیے دل میں یہ ارادہ واستحضار کافی ہے کہ وہ قبلہ کی طرف رخ کرکے امام کی اقتدا میں نماز عید ادا کرنے جارہا ہے۔ اور اگر امام ہو تو اس کے لیے امامت کی نیت افضل ہے ۔ اور اگر کوئی شخص مزید استحضار و پختگی کے لیے نیت کے الفاظ زبان سے بھی کہہ لے تو اس میں کچھ حرج نہیں۔اس کے بعد تکبیر تحریمہ کہہ کر ہاتھ باندھ لیے جائیں، پھر ثنا پڑھی جائے، اس کے بعد دونوں ہاتھ کانوں کی لو تک اٹھاکر معمولی فصل کے ساتھ تین زائد تکبریں کہی جائیں،پہلی اور دوسری تکبیر میں ہاتھ اٹھاکر چھوڑدئے جائیں اور تیسری تکبیر کہہ کرہاتھ (ناف کے نیچے) باندھ لیے جائیں ، اس کے بعد امام قراء ت کرے گا اور حسب معمول رکعت مکمل ہوگی۔ پھر دوسری رکعت میں قراء ت کے بعد اور رکوع سے پہلے تین زائد تکبیریں کہی جائیں اور ہر تکبیر میں ہاتھ اٹھاکر چھوڑدئے جائیں اور چوتھی تکبیر رکوع کے لیے کہی جائے اور دیگر نمازوں کی طرح بقیہ نماز مکمل کی جائے۔ سلام کے بعد دعا ہوگی، اس کے بعد امام خطبہ پڑھے گا، اس وقت سب حاضرین موجود رہیں اور توجہ کے ساتھ خطبہ سنیں۔ اور نماز عید کے بعد لوگوں میں جو مصافحہ ومعانقہ کا رواج ہے، وہ صحیح نہیں؛ لہٰذا اس سے پرہیز کیا جائے۔

    (۲):نماز عید کے ۲/ مختصر خطبے حسب ذیل ہیں، لوگ اپنی اپنی سہولت کے حساب سے جو خطبہ چاہیں، پڑھ سکتے ہیں:

    (۱)

    عید الفطر کا پہلا خطبہ:

    اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ* اَلْحُمْدُ لِلّٰہِ الْمُنْعِمِ الْمُحْسِنِ الدَّیَّانِ، ذِی الْفَضْلِ وَالْجُوْدِ وَالامْتِنَانِ* اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ* وَنَشْھَدُ أَنْ لَّآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہلَا شَرِیْکَ لَہ، وَنَشْھَدُ أَنَّ سَیِّدَنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّداً عَبْدُہوَرَسُوْلُہ، صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَعَلٰی آلِہوَأَصْحَابِہأَجْمَعِیْنَ* اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ* اَمَّا بَعْدُ فَاعْلَمُوْا أَنَّ یَوْمَکُمْ ھٰذَا یَوْمُ عِیْدٍ، لِلّٰہِ عَلَیْکُمْ فِیْہِ عَوَائِدُ الإِحْسَانِ، وَرَجَاءُ نَیْلِ الدَّرَجَاتِ وَالْعَفْوِ وَالْغُفْرَانِ* اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ* وَ َقَدْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لِکُلِّ قَوْمٍ عِیْداً، وَھٰذَا عِیْدُنَا* اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ* وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍقَالَ: فَرَضَ رَسُوْلُ اللّٰہُ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَمَ زَکَاةَ الْفِطْرِ طُھْرَةً لِّلصِّیَامِ مِنَ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ، وَطُعْمَةً لِّلْمَسَاکِیْنِ* اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ* أَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ، قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَکّٰی، وَذَکَرَ اسْمَ رَبِّہفَصَلّٰی۔

    عید الفطر کا دوسرا خطبہ:

    اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَر* اَلْحُمْدُ لِلّٰہِ نَحْمَدُہوَنَسْتَعِیْنُہوَنَسْتَغْفِرُہوَنُوٴْمِنُ بِہوَنَتَوَکَّلُ عَلَیْہِ، وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئَآتِ أَعْمَالِنَا، مَن یَّھْدِہِ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہ، وَمَن یُّضْلِلْہفَلَا ھَادِیَ لَہ* اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ* وَنَشْھَدُ أَنْ لَّآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہلَا شَرِیْکَ لَہ، وَنَشْھَدُ أَنَّ سَیِّدَنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّداً عَبْدُہوَرَسُوْلُہ، صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَعَلٰی آلِہوَأَصْحَابِہأَجْمَعِیْنَ* اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ* أَمَّا بَعْدُ فَقَدْ قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی: إِنَّ اللّٰہَ وَمَلٰٓئِکَتَہیُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِيِّ، یٰأَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا، اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مَحُمَّدٍ وَّأَزْوَاجِہوَذُرِّیَّتِہوَ بَارِکْ وَسَلِّمْ* اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ* وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: أَرْحُمُ أُمَّتِيْ بِأُمَّتِيْ أَبُوْبَکْرٍ، وَأَشَدُّھُمْ فِيْ أَمْرِ اللّٰہِ عُمَرُ، وَأَصْدَقُھُمْ حَیَاءً عُثْمَانُ، وَأَقْضَاھُمْ عَلِيٌّ، رَضِيَ اللّٰہُ عَنْھُمْ وَعَنْ جَمِیْعِ الصَّحَابَةِ أَجْمَعِیْنَ* اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ* أَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ، إِنَّ اللّٰہَ یَأْمُرَ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ وَإِیْتَآیٴِ ذِی الْقُرْبٰی، وَیَنْھٰی عَنِ الْفَحْشَآءِ وَالْمُنْکَرِ وَالْبَغْيِ، یَعِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ، فَاذْکُرُوْنِيْ أَذْکُرْکُمْ وَاشْکُرَوْلِیْ وَلَا تَکْفُرُوْنِ۔

    (۲)

    عید الفطر کا پہلا خطبہ:

    اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ* اَلْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ، وَالصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْأَنْبِیَاءِ والْمُرْسَلِیْنَ، مُحَمَّدٍ وَّآلِہوَأَصْحَابِہأَجْمَعِیْنَ* اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ* اَمَّا بَعْدُ فَقَدْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: اِنَّ لِکُلِّ قَوْمٍ عِیْداً، وَھٰذَا عِیْدُنَا* اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ* وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍقَالَ: فَرَضَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ زَکَاةَ الْفِطْرِ طُھْرَةً لِّلصِّیَامِ مِنَ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ، وَطُعْمَةً لِّلْمَسَاکِیْنِ* اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ* أَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ، قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَکّٰی، وَذَکَرَ اسْمَ رَبِّہفَصَلّٰی۔

    (۲) عید الفطر کا دوسرا خطبہ:

    اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ* اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِيْ ھَدَانَا إِلٰی دِیْنِ الإِسْلَامِ* اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، وَلِلّٰہِ الْحَمْد* وَنَشْھَدُ أَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہلَا شَرِیْکَ لَہ، وَنَشْھَدُ اَنَّ سَیِّدَنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّداً عَبْدُہوَرَسُوْلُہ* اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ* أَمَّا بَعْدُ فَقَدْ قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی: یٰأَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسَلِیْمًا۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مَحُمَّدٍ وَّأَزْوَاجِہوَذُرِّیَّتِہوَ بَارِکْ وَسَلِّمْ* اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ* اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ، إِنَّ اللّٰہَ یَأْمُرَ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ وَإِیْتَآیٴِِ ذِی الْقُرْبٰی، وَیَنْھٰی عَنِ الْفَحْشَآءِ وَالْمُنْکَرِ وَالْبَغْيِ، یَعِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْن، فَاذْکُرُوْنِيْ أَذْکُرْکُمْ وَاشْکُرَوْلِیْ وَلَا تَکْفُرُوْنِ۔

     اور جن حضرات کے لیے یہ خطبے بھی مشکل ہوں تو وہ پہلے خطبے میں سورہ فاتحہ اور دوسرے میں التحیات یا درودِ ابراہیمی (نماز والا درود شریف) پڑھ لیں، اس سے بھی خطبہ ادا ہوجائے گا؛ البتہ اگر پہلے خطبہ کے شروع میں ۹/ مرتبہ اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ اور دوسرے خطبے کے شروع میں سات مرتبہ اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُاور دونوں خطبوں میں درمیان، درمیان تکبیر تشریق (اَللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ، اللّٰہُ أَکْبَرُ، وَلِلّٰہِ الْحَمْد)کہہ لیں تو بہتر ہے۔ اور اگر نہ کہہ سکیں تو کچھ گناہ نہیں ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند