• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 131073

    عنوان: نماز عیدین مسجد میں؟

    سوال: (۱) ایسی مسجد میں عیدین کی نماز ادا کرنے کا کیا حکم ہے جو محلہ کی ہے، نماز جمعہ میں تقریباً ۱۶۰ سے ۱۸۰ تک نمازی آجاتے ہیں اور عید الفطر کی نماز میں ۷۰/ افراد تھے جس میں چند بچے بید شامل تھے جو کہ اس مسجد کی دوسری عید کی نماز تھی، اس سے پہلے یہاں عیدین کی نماز نہیں ادا کی جاتی تھی، تین سے چار کلومیٹر کے دائرے میں جمعہ مسجد موجود ہے اور عیدگاہ بھی، کیا اس طرح کی مسجد میں نماز ادا کرسکتے ہیں؟ (۲) اخبار میں عیدین کی نماز کے متعلق لکھا تھا کہ حنفی مسلک کے نزدیک عید کی نماز مسجد میں پڑھنا مکروہ ہے یہ کہاں تک صحیح ہے؟ (۳) جامع مسجد کس کو کہتے ہیں ؟ ہر مسجد جہاں جمعہ کی نماز ہوتی ہے جامع مسجد کہلاتی ہے؟ (۴) کیا عیدین کی نماز ہمیں ایسی جگہ نہیں ادا کرنی چاہئے جہاں بڑی جماعت ہو اور مسلمانوں کی اکثریت پتہ چلے؟

    جواب نمبر: 131073

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1526-1523/L=2/1438
    (۱) سوال سے یہ بات واضح نہیں کہ جس مسجد میں نماز عید ادا کی گئی وہ شہر ، فناء شہر ، قصبہ یا بڑے گاوٴں میں واقع ہے، اگر وہ مسجد شہر، فناءِ شہر ، قصبہ یا قریہ کبیرہ میں واقع ہے تو اس طرح کی مسجد میں نمازِ عید ادا کرسکتے ہیں؛ البتہ بہتر یہی ہے آبادی سے باہر عیدگاہ میں جاکر نماز ادا کی جائے۔
    (۲) عیدین کی نماز آبادی سے باہر عیدگاہ جاکر ادا کرنا مسنون ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عادتِ شریفہ یہی تھی وہ آبادی سے باہر عیدگاہ جاکر عیدین کی نماز ادا فرماتے تھے، بلا عذر طاقتور لوگوں کا عیدگاہ چھوڑ کر مسجد میں عیدین کی نماز ادا کرنا خلاف سنت اور مکروہ ہے، سنت کا ثواب نہیں حاصل ہوگا۔ ولو صلی العید فی الجامع ولم یتوجہ إلی المصلی فقد ترک السنة ۔ (البحرالرائق: ۲/۲۷۸) ۔
    (۳) جی ہاں! جن مساجد میں جمعہ کی نماز ادا کی جاتی ہے ان پر مسجد جامع کا اطلاق کیا جا سکتا ہے۔
    (۴) عیدین کے قیام کے مقاصد میں شان و شوکت کا اظہار بھی داخل ہے؛ اسی لیے عیدین کی نماز آبادی کے باہر عیدگاہ میں ادا کرنا مسنون ہے تاکہ مسلمانوں کی کثرت کا پتہ چلے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند