• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 6673

    عنوان:

    اللہ نے اپنے نور میں سے کن کن مخلوقات کو پیدا فرمایاہے؟ حضرت مریم علیہ السلام یا حضرت عائشہ (رضی اللہ تعالی عنہا) دونوں میں سے کن کا رتبہ بلند ہے؟نیز یہ کہ علمائے دیوبند درود کی طرف اتنی توجہ نہیں دیتے حالانکہ قرآن اوربہت سی حدیث اور وعید بھی دیکھنے کو ملتی ہے۔ اور یہ کہ جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام آئے تو بعض کہتے ہیں درود واجب ہوجاتا ہے، آپ کیا فرمائیں گے؟

    سوال:

    اللہ نے اپنے نور میں سے کن کن مخلوقات کو پیدا فرمایاہے؟ حضرت مریم علیہ السلام یا حضرت عائشہ (رضی اللہ تعالی عنہا) دونوں میں سے کن کا رتبہ بلند ہے؟نیز یہ کہ علمائے دیوبند درود کی طرف اتنی توجہ نہیں دیتے حالانکہ قرآن اوربہت سی حدیث اور وعید بھی دیکھنے کو ملتی ہے۔ اور یہ کہ جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام آئے تو بعض کہتے ہیں درود واجب ہوجاتا ہے، آپ کیا فرمائیں گے؟

    جواب نمبر: 6673

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1510=1426/ م

     

    عبدالرزاق نے اپنی مسند کے ساتھ حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ میں نے عرض کیا میرے ماں باپ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) پر فدا ہوں مجھ کو خبر دیجیے کہ سب اشیاء سے پہلے اللہ تعالیٰ نے کون سی چیز پیدا کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے جابر! اللہ تعالیٰ نے تمام اشیاء سے پہلے تیرے نبی کا نور اپنے نور سے پیدا فرمایا (نہ بایں معنی کہ نورِ الٰہی اس کا مادہ تھا، بلکہ اپنے نور کے فیض سے پیدا کیا) پھر وہ نور قدرتِ الٰہیہ سے جہاں اللہ کو منظور ہوا سیر کرتا رہا اور اس وقت نہ لوح تھی، نہ قلم تھا، نہ بہشت تھی، نہ دوزخ تھی، نہ فرشتے تھے، نہ آسمان، نہ زمین، نہ سورج، نہ چاند، نہ جن، نہ انسان، پھر جب اللہ تعالیٰ نے اور مخلوق کو پیدا کرنا چاہا، تو اس نور کے چار حصے کیے اور ایک حصے سے قلم پیدا کیا اور دوسرے سے لوح، اور تیسرے سے عرش، (نشر الطیب:۵)

    (۲) علامہ سیوطی نے نقایہ میں لکھا ہے کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ تمام عورتوں میں افضل حضرت مریم علیہا السلام اور فاطمہ رضی اللہ عنہا ہیں او رامہات الموٴمنین سب سے افضل حضرت خدیجہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما ہیں۔ (مرقاة، ج۱۱ ص۴۰۶) حضرت مریم علیہا السلام اورحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا دونوں کے فضائل احادیث سے ثابت ہیں، ان کے مابین افضلیت کی چھان بین میں پڑنا ٹھیک نہیں ہے۔ قال العلي القاري أقول التوقف في حق الکل أولی إذ لیس في المسئلة دلیل قطعي والظنیات متعارضة (مرقاة، ج۱۱ ص۴۰۶)

    (۳) آپ نے کس بنیاد پر یہ الزام عائد کیا کہ درود شریف کی طرف توجہ نہیں دیتے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نامی زبان سے ادا کرنے پر مجلس میں ایک مرتبہ درود پڑھنا واجب ہے، اور ہرمرتبہ مستحب جب کہ حضرات علمائے دیوبند دن رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نامی زبان سے ادا کرتے ہیں اور قلم سے لکھتے ہیں اور ہرمرتبہ درود شریف کہنے کا معمول ہے۔ درود شریف کثرت سے پڑھنے کا خود بھی اہتمام کرتے ہیں اور لوگوں کو تاکید کرتے ہیں۔ علامہ شامی نے لکھا ہے کہ زندگی میں ایک مرتبہ درود شریف پڑھنا فرض ہے اور جس مجلس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لیا جائے اس میں ایک مرتبہ پڑھنا واجب ہے اور ہرمرتبہ پڑھنا مستحب ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند