• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 623

    عنوان:

    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین شریفین ایمان لائے تھے یا نہیں ؟

    سوال:

    نعوذ باللہ کچھ لوگ یہ خیال پھیلا رہے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین مکرمین سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ اور حضرت بی بی سیدہ آمنہ رضی اللہ عنہا، دونوں (نعوذ باللہ، نعوذ باللہ، نعوذ باللہ) کافر و مشرک ہو کر مرے۔ یہ لوگ چند احادیث پیش کرتے ہیں:

    حدیث نمبر (1): حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ملیکہ کے دو بیٹے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: ہماری ماں اپنے شوہر کا احترام کرتی تھیں اور اپنے بچوں پر رحم دل تھیں۔ انھوں نے ان کی مہمان نوازی کا ذکر کیا۔پھر کہا کہ لیکن انھوں نے زمانہٴ جاہلیت میں ایک لڑکی کو زندہ درگور کیا تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری ماں آتش جہنم میں ہے۔ وہ لوٹے اس حال میں کہ پریشانی کا اثر ان کے چہرے سے عیاں تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بلایا، وہ لوٹے دراں حالے کہ ان کے چہرہ پر خوشی کے اثرات تھے اس امید میں کہ شاید کچھ تبدیلی آگئی ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری ماں تمہاری ماں کے ساتھ ہے۔ (مسند احمد، 3598)

    حدیث نمبر (2): حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا: یا رسول اللہ! میرے والد کہاں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے والد آگ میں ہیں۔ جب وہ لوٹے تو آپ نے ان کو بلایا اور فرمایا: بے شک میرے والد اور تمہارے والد آگ میں ہیں۔ (صحیح مسلم، کتاب الایمان، 398)

    جب عام لوگ ان سے سوال کرتے ہیں اور تعجب کا اظہار کرتے ہیں کہ کیسے سید الانبیاء و المرسلین کے والدین (نعوذ باللہ، نعوذ باللہ، نعوذ باللہ) کافر و مشرک تھے اور کیسے جہنم میں ہیں (نعوذ باللہ، نعوذ باللہ، نعوذ باللہ) ، تو اس کے جواب میں یہ نام نہاد علماء سورة الانعام کی یہ آیت پیش کرتے ہیں: واذ قال ابراہیم لابیہ آزر اتتخذ اصناماً اٰلھة، انی اراک و قومک فی ضلال مبین (آیت 74) نیز سورة التوبة کی آیت : وماکان استغفار ابراہیم لابیہ الا عن موعدة وعدھا ایاہ..... الخ(آیت 114)

    والسلام

    جواب نمبر: 623

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 535/ب=522/ب)

     

    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین شریفین ایمان لائے تھے یا نہیں ؟ یہ مسئلہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں جس پر نجات کا دار و مدار ہو۔ اس لئے اس میں سکوت اور توقف اختیار کرنا چاہئے۔ اس مسئلہ میں دونوں طرح کی روایات ملتی ہیں اور بعض روایات سے مومن ہونا معلو م ہوتا ہے۔ علماء کا رجحان زیادہ تر اسی طرف ہے تفصیل کے لئے علامہ سیوطی کی الخصائص الکبری مطالعہ فرمائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند