عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 56440
جواب نمبر: 56440
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 10-10/Sd=1/1436-U عقیدہٴ حیات النبی کے سلسلے میں دارالعلومدیوبند کا ایک مفصل ومدلل فتوی منسلک ہے، ملاحظہ فرمالیں۔ ------------------------- حیاة النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عقیدہ سوال:﴿۸﴾ براہِ کرم”حیات النبی“کی حقیقت اور اس کی تفصیلات کے سلسلے میں احادیث کے حوالے بتائیں؛ کیوں کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہمارے نبیصلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر میں زندہ نہیں ہیں، میں حوالے اور تفصیلات چاہتا ہوں۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب وباللہ التوفیق: حامداً ومصلیاً ومسلماً: مذکورہ بالا مسئلے میں محققین کے نزدیک راجح یہی ہے کہ نبی علیہ الصلاة و السلام قبر میں زندہ ہیں اور اس پر بہت سے دلائل قائم ہیں۔ أخرج الإمام أبوداوٴد في أبواب الجمعة: عن أوس بن أوس قال: قال رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم إن من أفضل أیامکم یوم الجمعة، فیہ خلق آدم، إنّ اللّٰہ عزّ وجلّ حرّم علی الأرض أجساد الأنبیاء(وفي شرحہ بذل المجہود:۲/۱۶۰ أبواب تفریع الجمعة) من أن تأکلہا؛ فإن الأنبیاء في قبورہم أحیاء۔ابوداؤد شریف میں حضرت او س بن اوس سے روایت ہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک طویل حدیث کے ضمن میں)فرمایا: کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے،انبیاء کرام کے اجسام کو زمین پر حرام کردیا، اورابو داؤد کی شرح” بذل المجہود“، میں حدیث مذکور کی تشریح میں لکھا ہے کہ اللہ نے زمین پر، انبیاء کرام کے اجسام کو کھانا حرام کردیا؛ اس لیے کہ انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں۔اور”شرح الصّدور بشرح حال الموتٰی:۱/۱۸۶، ط:دارالمعرفة لبنان“ میں ہے”أخرج أبویعلی والبیہقي وابن مندہ عن أنس رضي اللّٰہ عنہ، أنّ النّبي صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم قال:الأنبیاء أحیاء في قبورہم یصلون۔ ترجمہ:شرح الصدور موٴلفہ علامہ سیوطی میں حضرت انس کی ایک روایت ابو یعلی بیہقی وغیرہ کے حوالے سے نقل کی گئی کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ: انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں، نماز پڑھتے ہیں۔ وفي المہنّد علی المفنّد للعلاّمة خلیل أحمد السّہارنفوري:۴۳، عندنا وعند مشائخنا حضرة الرّسالة صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم حي في قبرہ الشّریف، وحیاتہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم دنیویة من غیر تکلیف وہي مختصة بہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم، وبجمیع الأنبیاء صلوات اللّٰہ علیہم، والشّہداء لا برزخیة کما ہي حاصلة لسّائر المسلمین؛ بل لجمیع النّاس کما نص علیہ العلاّمة السّیوطي في رسالتہ”إنباء الأذکیاء بحیاة الأنبیاء“حیث قال: قال الشّیخ تقي الدّین السّبکي: حیاة الأنبیاء والشّہداء في القبر کحیاتہم في الدّنیا ویشہد لہ صلاة موسٰی علیہ السّلام في قبرہ؛ فإنّ الصّلاة تستدعي جسدًا حیًا إلٰی آخر ما قال: فثبت بہذا أن حیاتہ دنیویة برزخیة لکونہا في عالم الأرواح إلخ۔ ترجمہ: حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوری فرماتے ہیں: ہمارے نزدیک اور ہمارے مشائخ کے نزدیک حضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر مبارک میں زندہ ہیں اور آپ کی حیات دنیا کی سی ہے بلا مکلف ہونے کے، اور یہ حیات مخصوص ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام انبیاء علیہم الصلوة والسلام اور شہداء کے ساتھ، برزخی نہیں ہے جو حاصل ہے تمام مسلمانوں؛بلکہ سب آدمیوں کو ، چنانچہ علامہ سیوطی نے اپنے رسالہ ”إنباء الأذکیاء بحیاة الأنبیاء“میں بتصریح لکھا ہے، چنانچہ فرماتے ہیں کہ علامہ تقی الدین سبکی نے فرمایا ہے کہ انبیاء وشہداء کی قبر میں حیات ایسی ہے جیسی دنیا میں تھی اور موسیٰ علیہ السلام کا اپنی قبر میں نماز پڑھنا اس کی دلیل ہے؛ کیوں کہ نماز زندہ جسم کو چاہتی ہے الخ۔ پس اس سے ثابت ہوا کہ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات دنیوی ہے، اور اس معنی کر برزخی بھی ہے کہ عالم برزخ میں حاصل ہے۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم (چند اہم عصری مسائل) -------------------------
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند