• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 550

    عنوان:

     سوال یہ ہے کہ کیا تقدیر بدلی جاسکتی ہے کہ جس کے ذریعہ کوئی امر یا معاملہ بدل جائے؟

    سوال:

     سوال یہ ہے کہ کیا تقدیر بدلی جاسکتی ہے کہ جس کے ذریعہ کوئی امر یا معاملہ بدل جائے؟

    جواب نمبر: 550

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 277/ن=280/ن)

     

    جی ہاں دعاء یا کسی نیک عمل کی وجہ سے اللہ تبارک و تعالیٰ تقدیر معلق کو بدل دیتے ہیں لقولہ تعالیٰ: یَمْحُوا اللّٰہُ مَا یَشَآءُ وَیُثْبِتُ (الآیة) مگر تقدیر مبرم کو نہیں بدلتے ہیں لقولہ تعالیٰ: وَعِنْدَہُ اُمُّ الْکِتَابِ (الآیة) اس کی تفصیل یہ ہے کہ کتاب تقدیر میں لکہی ہوئی عمر یا رزق یا مصیبت یا راحت وغیرہ میں جو تغیر و تبدل کسی عمل یا دعاء کی وجہ سے ہوتا ہے اس سے مراد وہ کتابِ تقدیر ہے جو فرشتوں کے ہاتھ یا علم میں ہے، اس میں بعض اوقات کوئی حکم کسی خاص شرط پر معلق ہوتا ہے جب وہ شرط نہ پائی جائے تو یہ حکم بھی نہیں رہتا اور پھر یہ شرط بعض اوقات تو تحریر میں لکھی ہوئی فرشتوں کے علم میں ہوتی ہے، بعض اوقات لکھی نہیں ہوتی، صرف اللہ تعالیٰ کے علم میں ہوتی ہے، جب وہ حکم بدل جاتا ہے تو سب حیرت میں رہ جاتے ہیں، اس طرح کی تقدیر معلق کہلاتی ہے، جس میں اس آیت کی تصریح کے مطابق محو و اثبات ہوتا رہتا ہے، لیکن آیت کے آخری جملہ وَعِنْدَہُ اُمُّ الْکِتَابِ نے بتلادیا کہ اس تقدیر معلق کے اوپر ایک تقدیر مبرم ہے جو ام الکتاب میں لکھی ہوئی اللہ تعالیٰ کے پاس ہے، وہ صرف علم الٰہی کے لیے مخصوص ہے، اس میں وہ احکام لکھے جاتے ہیں جو شرائط اعمال یا دعا کے بعد آخری نتیجہ کے طور پر ہوتے ہیں، اسی لیے وہ محو و اثبات اور کمی بیشی سے بالکل بری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند