• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 2814

    عنوان:

    سوال یہ ہے کہ امام مہدی علیہ السلام کا ذکر کیا قرآن میں ہے؟اورکس حدیث شریف میں ان کاذکر آیا ہے؟براہ کرم، تفصیل سے جواب دیں۔ (۲) بچے کی ولادت میں آسانی کے لیے احادیث سے کوئی وظیفہ ، دعا، یا کوئی سورہ کے بارے میں بتائیں۔

    سوال:

    سوال یہ ہے کہ امام مہدی علیہ السلام کا ذکر کیا قرآن میں ہے؟اورکس حدیث شریف میں ان کاذکر آیا ہے؟براہ کرم، تفصیل سے جواب دیں۔ (۲) بچے کی ولادت میں آسانی کے لیے احادیث سے کوئی وظیفہ ، دعا، یا کوئی سورہ کے بارے میں بتائیں۔

    جواب نمبر: 2814

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 194/ د= 166/ د

     

    ظہور مہدی کے سلسلہ میں احادیث اور روایت اس درجہ کثرت سے آئی ہیں کہ درجہ تواتر کو پہنچی ہیں اور اس درجہ صراحت اور وضاحت کے ساتھ آئی ہیں کہ ان میں ذرہ برابر اشتباہ کی گنجائش نہیں۔ مثلاً امام مہدی کا نام کیا ہوگا؟ ان کا حلیہ کیا ہوگا؟ ان کی جائے ولادت کہاں ہوگی؟ جائے ہجرت اور جائے وفات کہاں ہوگی؟ اپنی زندگی میں کیا کیا کریں گے؟ اول بیعت ان کے ہاتھ پر کہاں ہوگی اور کتنی مدت تک ان کی سلطنت اور فرمانروائی رہے گی۔ وغیرہ وغیرہ۔ تقریباً حدیث کی ہرکتاب میں امام مہدی کے بارے میں جو رواتیں آئی ہیں وہ ایک مستقل باب میں درج ہیں۔ شیخ جلال الدین سیوطی نے امام مہدی کے بارے میں ایک مستقل رسالہ لکھا ہے، جس میں ان تمام احادیث کو جمع کیا ہے جو امام مہدی کے بارے میں آئی ہیں العرف الوردي في إخبار المہدي چند حدیثیں لکھی جاتی ہیں: قال رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم المھدی من عترتي من أولاد فاطمہ (رواہ أبوداوٴد) حدیث میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہوسلم نے ارشاد فرمایا کہ دنیا اس وقت تک ختم نہ ہوگی جب تک میرے اہل بیت میں ایک شخص عرب کا مالک نہ ہوجائے اس کا نام میرے نام اور اس کے باپ کا نام میرے باپ کا نام ہوگا۔ (رواہ ابوداوٴد والترمذی) حدیث میں ہے کہ اس کے ہاتھ پر بیعت مکہ معظمہ میں مقام ابرہیم اورحجر اسود کے درمیان ہوگی (رواہ ابواوٴد والترمذی) حدیث میں ہے کہ جب امام مہدی مدینہ سے مکہ آئیں گے تو لوگ ان کو پہچان کر ان سے بیعت کریں گے اور اپنا بادشاہ بنائیں گے اور اس وقت غیب سے یہ آواز آئے گی ھذا خلیفة اللّٰہ المھدي فاسمعوا لہ واطیعوا حضرت مولانا محمد ادریس صاحب کاندھلوی کا رسالہ نزول عیسیٰ اور ظہور مہدی میں اور بھی تفصیل مذکور ہے، کہیں سے رسالہ حاصل ہوجائے تو اس کا مطالعہ فرمالیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند