• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 2166

    عنوان:

    کیا فرماتے ہیں علمائے دیوبند اس مسئلہ میں کہ ولید پلید لفظ سسر داماد کو رسول اکرم سید عالم صلی اللہ علیہ سلم کے لیے استعمال کرنے کو بلا شبہہ بے کراہت جائز بتاتا ہے اور مزید لکھتا ہے کہ یہ لفظ اہانت اور دشنام کے لیے بھی رائج ہے۔ اب علمائے دیوبند ولید پلید کے لیے کیا حکم جاری فرماتے ہیں؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علمائے دیوبند اس مسئلہ میں کہ ولید پلید لفظ سسر داماد کو رسول اکرم سید عالم صلی اللہ علیہ سلم کے لیے استعمال کرنے کو بلا شبہہ بے کراہت جائز بتاتا ہے اور مزید لکھتا ہے کہ یہ لفظ اہانت اور دشنام کے لیے بھی رائج ہے۔ اب علمائے دیوبند ولید پلید کے لیے کیا حکم جاری فرماتے ہیں؟

    جواب نمبر: 2166

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 843/ج = 844/ج)

     

    میرے علم میں داماد کا لفظ کہیں بھی دشنام و اہانت کے معنی میں استعمال نہیں ہوتا ہے اور سسر کا لفظ دشنام و اہانت ہی کے معنی میں استعمال ہوتا ہے، اس معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے اور سسر کے دونوں معنی میں استعمال کے لحاظ سے فرق بھی ہے، سسر بمعنی بیوی کا باپ ہمیشہ لظفی یا معنوی اضافت کے ساتھ ہی استعمال ہوتا ہے اور دشنام و اہانت کے معنی میں بغیر اضافت کے، اس لیے ولید کے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے سسر، داماد کا لفظ (حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت علی اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہما وغیرہ کے سسر اور حضراتِ ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما وغیرہ کے داماد ہیں) استعمال کرنے کو بلاشبہ بے کراہت بتانے سے یہ نتیجہ اخذ کرنا کہ اس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دشنام و اہانت کا لفظ استعمال کرنے کی اجازت دی ہے قطعاً غلط اور بے بنیاد بات ہے، ویسے عوام اور کم پڑھے لوگوں میں کوئی ایسا لفظ نہیں استعمال کرنا چاہیے جس سے ان کے غلط فہمی کا شکار ہوجانے کا اندیشہ ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند