عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 175141
جواب نمبر: 175141
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 348-267/D=04/1441
حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا ارشاد ہے عرفتُ رَبِّی بِفَسخِ العزائم ۔ یعنی مجھے اپنے رب کی معرفت اس بات سے حاصل ہوئی کہ بڑے بڑے منصوبے فیل ہوگئے اور بنے بنائے کام بگڑ گئے۔ جس سے ہمیں یہ معرفت بھی حاصل ہوئی کہ ہم عاجز محض ہیں ہمارے ارادہ اور قدرت میں کچھ بھی نہیں ہے سب کچھ اللہ تعالی کے ارادہ و قدرت میں ہے۔ آپ کو جو ہر پریشانی لاحق ہے اس کا حل یہ ہے کہ اپنی عاجزی اور بے بسی کا اعتراف کرتے ہوئے جس قدر اسباب و تدبیر بس میں ہے اسے اختیار کرکے معاملہ اللہ کے حوالہ کر دیا جائے اور دعاوٴں کا اہتمام کیا جائے۔ ان شاء اللہ اس سے دل کو سکون و قرار میسر آئے گا اور انجام کار نتیجہ بھی بہتر ہوگا۔
(۲) اللہ تعالی کو ان دونوں بھائیوں کو ان شاء اللہ مقام شہادت عطا کرنا تھا جو بے گناہ و بے قصور ان کی جانیں چلی گئیں۔ اور پسماندگان کے اجرو ثواب میں صبر و سکون اختیار کرنے کی بنا پر بیش بہا اضافہ کرنا منظور تھا۔ اللہ تعالی کے افعال کی حکمتوں کو کون سمجھ سکتا ہے ہم تو بندے ہیں جس حال میں وہ چاہیں رکھیں۔ ہمیں اپنی طرف سے احکام شرع کی پابندی ضروری ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند