عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 173280
جواب نمبر: 173280
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:52-65/sd=2/1440
اگر آدمی خودکشی کرتا ہے یا کوئی گناہ کرتا ہے تو وہ اپنے اختیار سے کرتا ہے، اللہ تعالی نے انسان کو اختیار بھی دیا ہے، بالکل مجبور محض نہیں بنایا ہے، باقی اس مسئلے میں غور و فکر نہیں کرنا چاہیے اور موضوع بحث نہیں بنانا چاہیے، کام میں لگنا چاہیے ،صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم ایک دفعہ کسی گفتگو میں مشغول تھے، حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، فرمایا کہ کیا گفتگو کر رہے تھے؟ عرض کیا کہ تقدیر کے مسئلہ میں بات تھی، چہرہٴ مبارک غصہ سے سرخ ہوگیا اور فرمایا کہ ہلاک ہوگئے وہ لوگ جنھوں نے اس میں گفتگو کی۔ (مشکاة)
وأصل القدر سر اللّٰہ تعالی فی خلقہ، لم یطلع علی ذلک ملک مقرب، ولا نبی مرسل، والتعمق والنظر فی ذلک ذریعة الخذلان، وسلم الحرمان، ودرجة الطغیان، فالحذرکل الحذر من ذلک نظراً وفکراً ووسوسة، فان اللّٰہ تعالی طوی علم القدر عن أنامہ ونہاہم أن مرامہ۔ (شرح العقیدة الطحاویة لابن أبی العز الدمشقی، ص: ۱۸۸، بیروت )۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند