• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 172921

    عنوان: كیا بچوں كی زیادتی كے بارے میں ماں سے بھی سوا ل كیا جائے گا؟

    سوال: اگر کسی کی ماں اپنے بیٹے کے ساتھ زیادتی کرتی ہے تو کیا اللہ قیامت کے روز اس ماں سے اس بارے میں سوال کرے گا؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ اللہ ماں سے اس بارے میں سوال ہی نہیں کرے ؟

    جواب نمبر: 172921

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1312-1124/D=12/1440

    حدیث شریف میں ہے عن عبد اللہ عمر قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الا کلکم راع وکلکم مسئول عن رعیتہالامام الذی علی الناس راعٍ وہو مسئول عن رعیتہوالرجل راع علی اہل بیتہوہو مسئول عن رعیتہوالمرأة راعیة علیٰ بیت زوجہا و ولدہ وہی مسئولة عنہم الحدیث متفق علیہ (مشکاة ، ص: ۳۲۰)

    اس حدیث میں صاف لفظوں میں فرمایا گیا ہے والمرأة راعیة علی بیت وزجہا و ولدہیعنی عورت کو اپنے شوہر کے گھر کا اور اس کے بچہ کا نگراں اور ذمہ دار بنایا گیا اور جو بھی کسی کا نگراں اور ذمہ ہوتا ہے اس سے کل قیامت کے دن اپنی رعیت کے بارے میں باز پرس ہوگی کہ صحیح طور پر اس کی حفاظت کیا یا ضائع کر دیا تھا۔

    بیٹے کے ساتھ ماں کی طرف سے زیادتی ہونے سے کیا مراد ہے؟ وہ واقعةً زیادتی تھی بھی یا نہیں؟ اس کا فیصلہ بھی کل قیامت میں ہوگا ہو سکتا ہے کہ جسے ہم زیادتی سمجھ رہے ہوں وہ عین انصاف کا تقاضہ ہو، کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ماں کی گود چونکہ شفقت و محبت کا گہوارہ ہوتا ہے اور بچپن سے اس کی طرف سے شفقت و پیار کی باتوں کا ظہور ہوتا ہے اس لئے کبھی اس میں کمی ہو جانے کو آدمی زیادتی اور ناانصافی سمجھنے لگتا ہے۔ ماں کے احسانات بیشمار ہیں ماں اپنے بیٹے کے لئے جو کچھ تکلیفیں جھیلتی ہے اس کا کوئی بچہ بدلہ نہیں چکا سکتا۔ اسی لئے اللہ تعالی نے قرآن پاک میں تمام بچوں کو اپنے ماں باپ کے حق میں یہ دعا تعلیم فرمائی ہے رب ارحمہما کما ربیانی صغیراً ۔ اے باری تعالی آپ ہمارے والدین پر رحم (ان کے خطا و قصور کو معاف فرما) جیسا کہ انہوں نے اپنی رحمت بے غایت سے بچپن میں ہماری پرورش کی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند