عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 172334
جواب نمبر: 172334
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1284-180T/H=12/1440
آپ نے حفظ الایمان اور تحذیر الناس کی ناقص اور ناتمام عبارتیں نقل کی ہیں بظاہر دونوں اصل کتابیں شاید بغور پڑھنے کا آپ کو موقعہ نہیں ملا۔ مختصراً عرض ہے کہ دونوں کتابوں میں جو مدلل بحث ہے وہ قرآن کریم حدیث شریف سے ثابت ہے جس کی قدرے تفصیل یہ ہے کہ حضرت سید الاولین و الآخرین احمد مجتبیٰ محمد مصطفی محمد رسول اللہ خاتم النّبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وعلیٰ آلہواصحابہ واتباعہ الیٰ یوم الدین کو اللہ پاک نے نبوت و رسالت سے متعلق تمام علوم و کمالات سے سرفراز فرمایا جس کی تصریح حفظ الایمان میں نقل کردہ ایک مصرعہ میں اس طرح ہے ۔ ع بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر۔
یہ بھی ایک مسلّم حقیقت ہے کہ کچھ صفاتِ خاصہ وہ ہیں کہ جو اللہ رب العزت ذوالجلال والاکرام کے ساتھ خاص ہیں ایسی صفاتِ خاصہ میں کوئی تأویل فاسد کرکے ان کو حضرت نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ذات مقدسہ پر چسپاں کرے تو ایسا کرنا شرعاً نقلاً عقلاً ہر طرح باطل و غلط ہے مثلاً رب العالمین ہونا رزاق ہونا وغیرہ اسی طرح عالم الغیب ہونا بھی ہے قرآن کریم حدیث شریف سے صاف یہی ثابت ہے کہ یہ صفت اللہ پاک جل شانہ‘ کے ساتھ خاص ہے اگر کوئی شخص تأویلاتِ رکیکہ سے اِس صفت کو حضرت نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے لئے ثابت کرتا ہے تو وہ غلط ہے تمام اہل سنت والجماعت کا یہی عقیدہ ہے اور یہی عقیدہ حقیقی اہل سنت والجماعت اکابر علماء دیوبند رحمہم اللہ تعالیٰ اور اُن کے متبعین کا ہے اِسی کو حفظ الایمان میں دلائل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے نیز حضرت نبی آخر الزمان سید الانبیاء والمرسلین محمد رسول اللہ خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم آخری نبی ہیں یعنی قیامت تک اب کوئی نبی پیدا نہ ہوگا یہی عقیدہ قرآن و حدیث سے ثابت ہے اور بشمول علماء دیوبند اور اُن کے متبعین کے تما اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے اِسی کو بدلائل تحذیر الناس میں ثابت کیا گیا ہے بلکہ تمام شقوں کو ذکر کے ختم نبوت پر اشکالات کرنے والوں کا سدّباب کر دیا گیا ہے آپ دونوں اصل کتابوں کوحاصل کرلیں یہ دونوں کتابیں دیوبند سہارن پور وغیرہ کے کتب خانوں میں دستیاب ہیں اسی کے ساتھ ایک چھوٹی سی کتاب ”غلط فہمیوں کا ازالہ“ ہے یہ کتاب مکتبہ دارالعلوم دیوبند سے شائع ہوئی ہے اس کو منگالیں اور اطمینان سے تینوں کتب کا مطالعہ کرلیں پھر کوئی اشکال رہے یا کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو لکھیں ان شاء اللہ مزید تفصیل سے جواب لکھ دیا جائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند