• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 168201

    عنوان: کیا کسی صحابی کا نام ” حماد“ تھا؟

    سوال: (۱) میرے گھر میں لڑکی کی پیدائش اپریل ۲۳ 2018کو صبح کے وقت ہوئی ہے، میں نے اس کا نام” محمد حماد“ رکھاہے، کیا یہ نام صحیح ہے؟ اور” حماد“ کا معنی کیا ہے؟ (۲) کیا کسی صحابی کا نام بھی” حماد“ تھا؟ (۳) ۲۳ اپریل 2018کو اسلامی تاریخ کیا تھی؟ اور بچے کے حق میں دعا کی درخواست ہے۔جزاک اللہ خیرا

    جواب نمبر: 168201

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:544-518/L=6/1440

    لڑکے کا حماد نام رکھنا صحیح ہے ،حماد کے معنی ہیں :بہت زیادہ تعریف کرنے والا ،حماد نام کے ایک صحابی بھی گزرے ہیں۔ ۲۳/اپریل ۲۰۱۸ء کو اسلامی تاریخ ۶/شعبان ۱۴۳۹ھ تھی ۔

    حماد شیخ کبیر أتی النبی ﷺ فقال:إجلس فإنک علی خیر والحدیث ضعیف.(تجریدأسماء الصحابة للذہبی:۱/۱۳۸،ط:دارالمعرفة،بیروت ) حماد ربہ ہو الأسود بن سریع الصحابی قالہ أحمد فی الزہدثنا عبد الصمد ثنا عمران ثنا الحسن عن الأسود بن سریع وکان یقال لہ حماد ربہ.(نزہة الألباب فی الألقاب 1/ 207،الناشر: مکتبة الرشد الریاض)

    ورجل حمدة کثیر الحمد، ورجل حماد مثلہ.( لسان العرب 3/ 156،الناشر: دار صادر بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند