• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 165652

    عنوان: جو دیوی دیوتاؤں کی مورتی ہاتھ میں تھامے غیرمسلموں کے ساتھ فوٹو کھچوائے اس كا كیا حكم ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین اور مفتیان شرح متین ایک ایسے شخص کے بارے میں جو ہندو دیوی دیوتاؤں کی مورتی ہاتھ میں تھامے غیرمسلموں کے ساتھ فوٹو کھچوائے اور گنیش نمرجن کی رسومات میں شریک ہونے کی اپنی خواہش کا برملا اظہار کرے ۔ کیا ایسا شخص امام ، مؤذن ، مسجد کمیٹی کا صدر یا مسلمانوں کے امور کا نگران بنایا جاسکتا ہے ؟ برائے مہربانی تفصیل سے جواب مرحمت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 165652

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:121-83/L=2/1440

    یہ سب گناہِ کبیرہ بلکہ بعض شرکیہ اعمال ہیں ،ایسا شخص جب تک صدق دل سے توبہ نہ کرلے اس کو امام ،موذن،مسجد کی کمیٹی کا صدریا مسلمانوں کے امور کا نگراں بنانا درست نہیں۔

     قرآن پاک میں ارشاد خداوندی ہے: ”اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُکُمْ اَنْ تُوٴَدُّوا الْاَمَاناَتِ اِلٰی اَہْلِہَا“ یعنی کام اس کے سپرد کرنا چاہیے جو اس کا اہل ہو۔

    وقال في الإسعاف: ولا یولي إلا أمین قادر بنفسہ أو بنائبہ؛ لأن الولایة مقیدة بشرط النظر ولیس من النظر تولیة الخائن لأنہ یخل بالمقصود وکذا تولیة العاجز لأن المقصود لا یحصل لہ (البحر الرائق: ۵/۳۷۸)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند