عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 165652
جواب نمبر: 165652
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:121-83/L=2/1440
یہ سب گناہِ کبیرہ بلکہ بعض شرکیہ اعمال ہیں ،ایسا شخص جب تک صدق دل سے توبہ نہ کرلے اس کو امام ،موذن،مسجد کی کمیٹی کا صدریا مسلمانوں کے امور کا نگراں بنانا درست نہیں۔
قرآن پاک میں ارشاد خداوندی ہے: ”اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُکُمْ اَنْ تُوٴَدُّوا الْاَمَاناَتِ اِلٰی اَہْلِہَا“ یعنی کام اس کے سپرد کرنا چاہیے جو اس کا اہل ہو۔
وقال في الإسعاف: ولا یولي إلا أمین قادر بنفسہ أو بنائبہ؛ لأن الولایة مقیدة بشرط النظر ولیس من النظر تولیة الخائن لأنہ یخل بالمقصود وکذا تولیة العاجز لأن المقصود لا یحصل لہ (البحر الرائق: ۵/۳۷۸)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند