معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 5977
کیا کریڈٹ کارڈ کا استعمال جائز ہے؟ کیوں کہ پچاس سے باون دن کی محدود مدت تک ہمیں سود نہیں دینا پڑتا ہے، لیکن اگر ہم اس مدت کے دوران ادائیگی نہ کریں تو ہمیں سود ادا کرنا پڑتا ہے۔
کیا کریڈٹ کارڈ کا استعمال جائز ہے؟ کیوں کہ پچاس سے باون دن کی محدود مدت تک ہمیں سود نہیں دینا پڑتا ہے، لیکن اگر ہم اس مدت کے دوران ادائیگی نہ کریں تو ہمیں سود ادا کرنا پڑتا ہے۔
جواب نمبر: 597731-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1199=1009/ ب
صورت مسئولہ میں آپ پچاس باون دن تک ادائیگی کی استطاعت رکھتے ہیں تو گنجائش ہے، ورنہ نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
بینک میں جمع پیسہ کا جو سود ملتا ہے کیا اس پیسہ سے ریلوے اسٹیشن یا بس اسٹید پر پانی کا پیاؤں بنوا سکتے ہیں ؟
1963 مناظرمیرا
مسئلہ شعبہ معاشرت سے سود اور انشورنس سے متعلق ہے برائے مہربانی میری رہنمائی
فرماویں۔ سوال درج دیل ہے۔ (۱)میرے
پاس سود کا پیسہ آیا ہے میرے بھائی پر قرض ہے جو کہ انھوں نے شادی وغیرہ کے سلسلہ
میں لیا تھا کیا میں ان قرض کو سود کے پیسوں سے ادا کرسکتاہوں؟ (۲)سود کے پیسوں کو بغیر
ثواب کی نیت کے مستحق لوگوں کو دینا ہوتا ہے کیا اس کے لیے کار کرایہ پر لی جاسکتی
ہے اسی رقم میں سے اور اس کا کرایہ وغیرہ تاکہ آسانی سے زیادہ جگہ پہنچ کرمستحق
لوگوں کی مدد کی جاسکے؟
اسلام
علیکم : میں متحدہ عرب امارت میں رہتا ہوں ہیا ں سے میں اپنے گھر کو پیسے غنڈی {حوالہ } کے
ذریعے یا منی ایکسچینج کے ذریعے ماہانہ خرچہ کیلئے بھیجتا ہوں۔اس کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے میں پاکستانی
روپے کا ریٹ معلوم کرتا
ہوں کہ مجھے سو درھم کے بدلے میں کتنے پاکستانی روپے ملیں گے جس کا ریٹ اچھا ہو اسی سے
بھیجتا ہوں، مثلا آج میں نے 500 درھم بھیجے ۔اسکے ساتھ غنڈی { حوالہ والے} کو پانچ درھم بھیجنے کے اضافی چارجز
بھی دیئے۔ دوسرے دن
پاکستان میں غنڈی { حوالہ } والے کا ایجنٹ میرے والد صاحب کو 11250 روپے دے دیتا ہے۔ اگر منی
ایکسچینج کے ذریعے بھیجنا ہو تو دو دن کے بعد بغیر کسی چارجز کے اتنے روپے میرے اکاونٹ میں جمع
ہوجاتے ہیں۔اب مسئلہ یہ ہے
کہ میں نے حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ تعالی کی کتاب ...
مفتی صاحب ہم اپنی مسجد کے احاطہ کے اندر
واقع دکانوں سے ڈپوزٹ رقم وصو ل کرتے ہیں،وہ رقم بینک میں جمع کی جاتی ہے، نیز
دکانوں کا ماہانہ کرایہ بھی بینک میں جمع کیا جاتا ہے۔ہر چھ ماہ پر ہمیں بینک سے
تقریباً چھ ہزار روپیہ سود ملتا ہے۔پہلے سوال نمبر 11315میں آ پ نے فرمایا ہے کہ
سود کا پیسہ مسجد کے مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا اور بیت المال کے فنڈ میں
بھی شامل نہیں کیا جائے گا۔ اس لیے میرا سوال ہے کہ (۱)کیا ہم ایک نیا اکاؤنٹ کھلواسکتے ہیں اور
سود کا پیسہ اس میں منتقل کرسکتے ہیں اور جب ضرورت ہو تو ہم محتاج اور ضرورت مند
لوگوں کو یہ پیسہ دے دیں ؟ (اس نئے اکاؤنٹ میں صرف سود کا پیسہ رہے گا)۔ برائے کرم
جلد جواب عنایت فرماویں۔
اگر کوئی بینک مین فکس ڈپازٹ کرکے یہ رقم سود کی بطور ٹکس ادا کرے تو گناہ ہے کیا؟ کسی ملک میں مکان ٹکس من مانی انداز اضافہ کرتے ہیں۔
4277 مناظرکیا دیوبند سے فارغ کسی فاضل کے لیے فائنانس میں پوسٹ گریجویٹ کی ڈگری حاصل کرنا اس نیت سے کہ اس میدان میں امت مسلمہ کی خدمت کرنے کے مقصد سے رسمی فائنانس سسٹم کو سمجھنے کے لیے جائز ہے؟اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہ اس تعلیم میں اس کو سود پر مبنی حساب کتاب کو لکھنا، پڑھنا اور سمجھنا پڑے گا، لیکن اس طرح کے لیے لین دین میں یقینی طور پر گواہی یا شرکت نہیں کرنی پڑے گی۔
میں نے مفتی تقی صاحب کے البلاغ سے یہ معلومات حاصل کی ہیں کہ جب تک انسان سود پر مبنی لین دین میں ملوث نہیں ہے تب تک اس کے لیے سودپر مشتمل میٹریل کا لکھنا اور پڑھنا درست ہے۔ آ پ کا تفصیلی جواب بہت بہتر ہوگا۔ نیز استعلیم کو منتخب کرنے کی وجہ یہ ہے کہ بہت سارے مسلمان معاصرتی فائنانسنگ میں ملوث ہوجاتے ہیں (چاہے یہ اسلامی ہو یا رسمی)چاہے دست ہو یا غلط بغیر مکمل یقین کے ساتھ۔
اس معاملہ میں صحیح رہنمائی اور معلومات رکھنا بہت ضروری ہے۔ اور بغیرجدید فائنانس سسٹم اور قانون کو سمجھے ہوئے ، مسلمانوں کو فائنانس کے مستقبل کے حل کو تلاش کرنا اور موجودہ غلطی کی نشاندہی کرنا بہت ہی مشکل ہوگا۔
2360 مناظر