معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 4358
میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ کچھ بیماریاں جیسے گردہ کا فیل ہوجانا، لیور کی بیماری اور ڈینگو بخار وغیرہ اسپتال میں ان کا علاج کرانے کے وقت لاکھوں روپیہ خرچ ہوتا ہے۔ کیا ہم انفرادی اور خاندانی طور پر اس طرح کی بیماریوں کے علاج کے لیے میڈیکل پالیسی حاصل کرسکتے ہیں۔ اس بیمہ پالیسی میں اسپتال کے تمام اخراجات انشورنس کمپنیوں کے ذریعہ سے اداکیا جائے گا۔ کیا ایک مسلم خاندان کے لیے میڈیکل میڈیکل پالیسی اختیار کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ کچھ بیماریاں جیسے گردہ کا فیل ہوجانا، لیور کی بیماری اور ڈینگو بخار وغیرہ اسپتال میں ان کا علاج کرانے کے وقت لاکھوں روپیہ خرچ ہوتا ہے۔ کیا ہم انفرادی اور خاندانی طور پر اس طرح کی بیماریوں کے علاج کے لیے میڈیکل پالیسی حاصل کرسکتے ہیں۔ اس بیمہ پالیسی میں اسپتال کے تمام اخراجات انشورنس کمپنیوں کے ذریعہ سے اداکیا جائے گا۔ کیا ایک مسلم خاندان کے لیے میڈیکل میڈیکل پالیسی اختیار کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
جواب نمبر: 4358
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 154=1181/ ب
یہ صحیح ہے کہ میڈیکل انشورنس کے ذریعہ عام آدمی ان بیماریوں کے علاج پر قادر ہوجاتا ہے جس کا علاج عام حالات میں اس کے بس سے باہر ہے۔ لیکن چوں کہ مذکورہ انشورنس پالیسی سودوقمار کی ایسی خرابی پر مشتمل ہے جس کی حرمت نص قطعی سے ثابت ہے، مزید برآں یہ خرابی پورے معاشرہ اور سوسائٹی کے لیے تباہ کن ہے اس لیے ازروئے شریعت یہ پالیسی حرام ہے مسلمان کے لیے اس کا اختیار کرنا جائز نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند