• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 3691

    عنوان:

    میری عمر ۱۹/ سال ہے اور انجینئر نگ کے دوسرے سال میں ہوں۔ میرے والد لیدر(چرمی) بزنس کرتے ہیں، ۲۵٪سرمایہمختلف بینکوں کے کریڈٹ کارڈ سے ہے ،میرے والد صا حب چمڑے کی دباغت کے ایک کارخانہ کے مالک ہیں، حکومت نے پانی فلٹر کے لیے ایک مشین لگانا ضروری قراردے دیاہے، اس کے لیے وہ چھ لاکھ روپئے لون لینے کا ارادہ کررہے ہیں، ان کے پاس ایک اضافی (فالتو) گھر ہے جس کو میں بیچنے کا مشورہ دے رہاہوں، لیکن وہ اس کے لیے راضی نہیں ہیں۔ براہ کرم، بتائیں کہ میں کیا کروں؟

    سوال:

    میری عمر ۱۹/ سال ہے اور انجینئر نگ کے دوسرے سال میں ہوں۔ میرے والد لیدر(چرمی) بزنس کرتے ہیں، ۲۵٪سرمایہمختلف بینکوں کے کریڈٹ کارڈ سے ہے ،میرے والد صا حب چمڑے کی دباغت کے ایک کارخانہ کے مالک ہیں، حکومت نے پانی فلٹر کے لیے ایک مشین لگانا ضروری قراردے دیاہے، اس کے لیے وہ چھ لاکھ روپئے لون لینے کا ارادہ کررہے ہیں، ان کے پاس ایک اضافی (فالتو) گھر ہے جس کو میں بیچنے کا مشورہ دے رہاہوں، لیکن وہ اس کے لیے راضی نہیں ہیں۔ براہ کرم، بتائیں کہ میں کیا کروں؟

    جواب نمبر: 3691

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 450/ د= 406/ د

     

    سود کا لین دین کرناحرام ہے، جس طرح لینا حرام ہے،اسی طرح سود ادا کرنا بھی حرام ہے۔ قرآن پاک اور احادیث مبارکہ میں بہت سخت وعیدیںآ ئی ہیں، نیز سودی لین دین سے مال بڑھتا نہیں ہے، بلکہ گھٹتا ہے۔ لہٰذا آپ کے والد صاحب کو موجودہ کاروبار پر اکتفا کرنا چاہیے اور پانی فلٹر مشین کے لیے بینک سے لون لینے کا اقدام نہیں کرنا چاہیے، فلٹر مشین لگانا ضروری ہو تو اپنے موجودہ سرمایہ اور مکان وغیرہ کی قیمت سے ہی لگائیں۔ آپ اپنے والد کو مشورہ ہی دے سکتے ہیں، اپنی بات حکمت و نرمی سے ان کے گوش گذار کرسکتے ہیں، لون لینے کے اقدام پر اپنی ناپسندیدگی حد ادب میں رہتے ہوئے ظاہر کرسکتے ہیں، اس پر عمل کیجیے اور حلال و طیب آمدنی کے لیے دعا کرتے رہیے، یا مقلب القلوب صرف قلوبنا علی طاعتک پڑھتے رہا کیجیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند