• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 3643

    عنوان:

    فتو ی نمبر667=630، سوال نمبر 809 میں آپ نے کریڈٹ کارڈ کے استعما ل کی اجازت دی ہے۔ کریڈٹ کار ڈ بینک / ادارہ اور گاہک کے مابین اس معاہد ہ پر جاری کیاجاتاہے کہ کارڈ لینے والے خرید نے پر یا ادائیگی میں کسی کوتاہی پر سود دیں گے، اسلام میں اس طرح کے معاہدہ کی کیاحیثیت ہے؟ چونکہ اس میں ادائیگی میں کسی قسم کی کوتاہی ہونے پر سود دینا ہوتاہے۔ کیا دیگر الفاظ میں یہ کہا جاسکتاہے کہ اس معاہد ہ سے گناہ کا ارتکاب کرنا ہے۔

    سوال:

    فتو ی نمبر667=630، سوال نمبر 809 میں آپ نے کریڈٹ کارڈ کے استعما ل کی اجازت دی ہے۔ کریڈٹ کار ڈ بینک / ادارہ اور گاہک کے مابین اس معاہد ہ پر جاری کیاجاتاہے کہ کارڈ لینے والے خرید نے پر یا ادائیگی میں کسی کوتاہی پر سود دیں گے، اسلام میں اس طرح کے معاہدہ کی کیاحیثیت ہے؟ چونکہ اس میں ادائیگی میں کسی قسم کی کوتاہی ہونے پر سود دینا ہوتاہے۔ کیا دیگر الفاظ میں یہ کہا جاسکتاہے کہ اس معاہد ہ سے گناہ کا ارتکاب کرنا ہے۔

    جواب نمبر: 3643

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1569/ ب= 1389/ ب

     

    ہرایسا کارڈ جس کے پیچھے حامل کارڈ کی رقم بینک میں موجود ہے اور حامل کارڈ جو بھی رقم نکالے یا خرچ کرے وہ اسی رقم میں سے ہو۔ اس کے علاوہ میں سے نہ ہو تو بالکل جائز ہے۔ یہ شریعت کے اصول کے خلاف نہیں ہے۔ البتہ وہ کارڈ جوکہ عالمی طور پر کریڈٹ کے نام سے مشہور ہے جو قطعی طور پر حرام شرطوں اور صفتوں کا حامل ہوتا ہے مثلاً تاخیر سے ادائیگی کا جرمانہ اور وہ کٹوتی جو بینک تاجر کے بل سے کاٹتا ہے جس پر حامل کے دستخط ہوتے ہیں اور یہ کہ حامل کو ڈسکاوٴنٹ ملتا ہے اس کے علاوہ دوسرے فائدے بھی حاصل ہوتے ہیں تو یہ بالکل حرام و ناجائز ہے۔ یہ اصولی بات ہے اس کو ذہن میں رکھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند