• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 3529

    عنوان:

    ہماری کمپنی کارلیز پالیسی دیتی ہے، اس کے تحت ہم کمپنی سے کار لے سکتے ہیں اور ہرمہینہ تنخواہ سے کٹوٹی کی جائے گی۔یہ پیسے سود کے ساتھ ہوں گے، لیکن فائنل تنخواہ سلپ میں کمپنی یہ نہیں دیکھا تی ہے کہ اس کو کتنے روپئے ادا کیئے گئیے ، مثلا سالانہ تنخواہ پانچ لاکھ روپئے ہیں اور کارکی قیمت دوسال کی سود کے ساتھ چار لاکھ روپئے ہیں جسے دوسال میں اداکرنا ہے تو کمپنی ہماری تنخواہ سلپ میں یہ بتائے گی کہ تین سال میں ہم صرف تین لاکھ روپئے کماتے ہیں۔ اس طرح سے ہم کم انکم ٹیکس دے سکتے ہیں ، کیا ایساکرنا درست ہے؟

    سوال:

    ہماری کمپنی کارلیز پالیسی دیتی ہے، اس کے تحت ہم کمپنی سے کار لے سکتے ہیں اور ہرمہینہ تنخواہ سے کٹوٹی کی جائے گی۔یہ پیسے سود کے ساتھ ہوں گے، لیکن فائنل تنخواہ سلپ میں کمپنی یہ نہیں دیکھا تی ہے کہ اس کو کتنے روپئے ادا کیئے گئیے ، مثلا سالانہ تنخواہ پانچ لاکھ روپئے ہیں اور کارکی قیمت دوسال کی سود کے ساتھ چار لاکھ روپئے ہیں جسے دوسال میں اداکرنا ہے تو کمپنی ہماری تنخواہ سلپ میں یہ بتائے گی کہ تین سال میں ہم صرف تین لاکھ روپئے کماتے ہیں۔ اس طرح سے ہم کم انکم ٹیکس دے سکتے ہیں ، کیا ایساکرنا درست ہے؟

    جواب نمبر: 3529

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 282/ ل= 285/ ل

     

    انکم ٹیکس کم دینے کے لیے اس طرح کی تدبیر کی گنجائش ہے، البتہ کار کا معاملہ کمپنی سے اس طرح کیا جائے کہ کمپنی جس قدر قیمت پر سود لے گی، اس کو اصل قیمت میں شامل کرکے آپ سے معاملہ کرے، مثلاً اس کار کی قیمت 4 لاکھ ہے اور آپ کو دوسال میں ادا کرنی ہے، اس طرح معاملہ نہ کرے کہ اس کار کی قیمت مثلاً 3 لاکھ 75 ہزار ہے اوراس پر اتنے فیصد سود آپ کو دینا ہوگا، کیونکہ اس وقت سودی معاملہ کا ارتکاب لازم آئے گا جوکہ ناجائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند