• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 177726

    عنوان: فاضل رقم کو ڈالر کی شکل میں تبدیل کراکے رکھنا

    سوال: علماء کرام کے ادب کا حق اد تو نہیں ہوسکتا اس لیے پیشگی معذرت کے ساتھ کہ پوچھنے میں کوئی کوتاہی ہوسکتی ہے تو اس امید پہ کہ کرم فرمائیں گے۔ ہمارے ملک میں اکثر روپے کی قدر گرجاتی ہے، اور اگر میں کسی کو مال ادھار دے دوں رقم واپس وصول کرنے میں تو 2 سے 3 ماہ لگ جاتے ہیں بے شک میں نے اس میں نفع بھی کمایا لیکن اس کے باوجود ایک خاص عرصے کے بعد ڈالر کی مالی حیثیت بڑھ جانے سے ہمارے روپے کی قدر گرجاتی ہے، ابھی حالیہ دنوں میں روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں 60 فیصد گری ہے، تو اس روزافزوں گراوٹ کے مقابلے ایک تاجر اپنی رقم کو کیسے محفوظ رکھ سکتا ہے، کیا اپنی فاضل رقم کو بینک میں رکھوادے۔( 1)کہ وہ ایک خاص شرح سے بڑھتی رہے یا( 2) اس فاضل رقم کے ڈالر لے کر رکھ لے اور روپے کی قدر کم ہونے کی صورت میں ان ڈالروں کو کیش کروالے یا سونا خرید کر رکھ لے( 3) اور کیا اس پے زکواة بھی لگے گی جب کہ وہ مال یا رقم انویسٹمنٹ کے لیے رکھا ہو۔

    جواب نمبر: 177726

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 705-528/B=08/1441

    (۱) اپنی فاضل رقم کو بینک میں اس نیت سے رکھنا کہ یہ خاص شرح سے بڑھتی رہے گی، یہ سود لینے کا اِقدام ہے، مسلمان کے لئے ایسا کرنا جائز نہیں۔

    (۲) اپنی فاضل رقم کو ڈالر کی شکل میں تبدیل کراکے رکھنا، یا اس سے سونا خرید کر رکھنا جائز ہے۔ اور اس کی مالیت میں بھی سالانہ چالیسواں حصہ زکاة کا نکالنا فرض ہوگا۔

    (۳) انویسٹمنٹ کے لئے مالِ تجارت یا رقم رکھنے پر بھی زکات فرض ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند