معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 177495
جواب نمبر: 177495
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:635-464/sn=7/1441
سود ی لین دین کی حرمت بہت شدید ہے، اللہ تعالی نے سودی لین دین سے باز نہ آنے والوں کے خلاف اعلانِ جنگ کیا ہے؛ اس لیے شدید ضرورت کے بغیر سود پر مبنی لون لینا شرعا جائز نہیں ہے، خواہ بزنس کے مقصد سے لیا جائے یا کسی اور مقصد سے ؛ لہذا آپ بزنس کے لیے سود پر مبنی لون نہ لیں، ضرورت کی تکمیل کے لیے کوئی مباح تدبیر تلاش کریں، مثلا کسی سے قرض لے لیں یا کسی کے ساتھ شراکت یا مضاربت کا معاملہ کرلیں اور ساتھ ساتھ اللہ تعالی سے رزق حلال کے لیے دعائیں بھی کریں ۔
یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّہَ وَذَرُوا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبَا إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِینَ (278) فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّہِ وَرَسُولِہِ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَکُمْ رُءُ وسُ أَمْوَالِکُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ (279) (البقرة: 275 - 279) لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آکل الربا، ومؤکلہ، وکاتبہ، وشاہدیہ، وقال: ہم سواء.(صحیح مسلم 3/ 1219) ما حرم أخذہ حرم إعطاؤہ کالربا ومہر البغی وحلوان الکاہن والرشوة وأجرة النائحة والزامر، إلا فی مسائل (الأشباہ والنظائر لابن نجیم، القاعدةالرابعة عشرة، ص: 132، بیروت)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند