• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 175089

    عنوان: کیا جی پی ایف سے حاصل کردہ سود سے سرکاری بینک کا سود ادا کرسکتے ہیں؟

    سوال: سوال یہ ہے کہ حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہ سے جی پی ایف کے نام سے ایک رقم ہر ماہ کاٹتی ہے اور اس پر انٹریسٹ بھی مارکیٹ سے زیادہ دیتی ہے اور ضرورت کے باوجود ہماری رقم پوری واپس نہیں کرتی ، تو کیا اس صورت میں ہم بے وقت ضرورت جتنی رقم سرکاری خزانے میں ہماری موجودہے اس کے بقدر سرکاری بینک سے لون لے کر جو سود ہمیں سرکار کو دینی ہے وہ سود سرکاری بینک کو ادا کرسکتے ہیں؟( جب کہ جی پی ایف کا کٹنا لازم ہے کچھ نہ کچھ اور کم جی پی ایف اگر کٹوائیں تو ٹیکس بڑھ جاتاہے یہ ایک اور بات ہے)

    جواب نمبر: 175089

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:343-300/L=4/1441

    سودی قرض لینا شرعاً جائز نہیں قرآن واحادیث میں اس پر سخت وعید آئی ہے ،رسو ل اللہ ﷺنے سود لینے سود دینے ،سود لکھنے اور اس پر گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی ہے ؛اس لیے آپ سودی قرض ہر گزنہ لیں ،جہاں تک جی پی ایف کا مسئلہ ہے توجی پی ایف کی شکل میں جتنی رقم لازما کٹتی ہے اور جس میں ملازم کا کوئی دخل نہیں ہوتا اور اس پر اضافہ کرکے جو رقم حکومت دیتی ہے ان تمام طرح کے رقوم کی حیثیت انعام کی ہے ، اس پر سود کی تعریف صادق نہیں آتی ہے، مدت پوری ہونے کے بعد تمام رقم کا لینا اور اس کو اپنے ذاتی استعمال میں لانا آپ کے لیے جائز ہوگا ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند