معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 173971
جواب نمبر: 173971
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:132-115/N=3/1441
بینک کی طرف سے اے ٹی ایم کی سہولت دیے جانے پر جو سالانہ چارج لیا جاتا ہے، وہ ناجائز نہیں ہے اور ایسے چارجز میں بینک کا انٹرسٹ مجرا نہیں کیا جاسکتا؛ لہٰذا جب سے آپ نے پنجاب نیشنل بینک میں اپنا سیونگ اکاوٴنٹ کھُلوایا ہے ، اس وقت سے اب تک آپ کی اپنی یا دوسروں کی جمع ہوئی یا ایک دو روز کے لیے ڈالی ہوئی رقم پر جو انٹرسٹ ملا ہے، پاس بک کی روشنی میں آپ اس کا مکمل حساب لگالیں، پھر وہ ساری رقم بلانیت ثواب غربا ومساکین کو دیدیں، ایسا کرنے پر سود کی رقم سے آپ کا ذمہ فارغ ہوجائے گا اور آپ کو کسی قسم کا گناہ نہیں ہوگا۔
ویردونہا علی أربابہا إن عرفوہم، وإلا تصدقوا بہا؛ لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبہ (رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة، باب الاستبراء وغیرہ ، فصل فی البیع ،۹: ۵۵۳،ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قال شیخنا: ویستفاد من کتب فقہائنا کالہدایة وغیرہا: أن من ملک بملک خبیث، ولم یمکنہ الرد إلی المالک، فسبیلہ التصدقُ علی الفقراء……،قال:والظاھر إن المتصدق بمثلہ ینبغي أن ینوي بہ فراغ ذمتہ، ولا یرجو بہ المثوبة (معارف السنن، أبواب الطہارة، باب ما جاء: لا تقبل صلاة بغیر طہور، ۱: ۳۴، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)،أفتی بعض أکابرنا أن للمسلم أن یاخذ الربا من أصحاب البنک أہل الحرب في دارہم، ثم یتصدق بہ علی الفقراء ولا یصرفہ إلی حوائج نفسہ (إعلاء السنن، ۱۴:۳۷۲،ط: ادارة القرآن والعلوم الاسلامیة کراتشي)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند