• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 173887

    عنوان: بہت مجبوری ہوم لون لینا

    سوال: میں ممبئی شہر میں چھوٹا سا بزنس کرتاہوں، میرے گھر کا خرچ اورسالانہ اخراجات پورے ہوتے ہیں اور میں کرایہ کے مکان میں رہتاہوں، اوربزنس میں انکم ٹیکس بھی دیتاہوں اورزکاة بھی ادا کرلیتاہوں، پھر بہت کوشش کے بعد بھی اپنے گھر کے لیے پیسہ نہیں جمع کرپاتا، اورکرائے کے مکان میں کبھی تو سالانہ کرایہ ایک ساتھ دینا پڑتاہے یا پھر کبھی مکان خالی کرنا پڑتاہے جس کی وجہ سے پریشانیان بڑھ جاتی ہیں، تو کیا ایسی حالت میں کوئی ایسا راستہ ہے جس سے میں لون سے گھر لے سکوں؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 173887

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:234-240/L=3/1441

    سودی قرض لینا بنصِ قطعی حرام ہے رسول اللہ ﷺ نے سود لینے سود دینے سود لکھنے اور اس پر گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔ (مشکوة:۲۴۴) اس لیے آپ حتی الوسع کوشش یہی کریں کہ سودی قرض لینے کی نوبت نہ آئے ؛البتہ اگر آپ کے پاس واقعی وسعت نہیں ہے اور کرایہ کے مکان میں رہنے کی صورت میں سخت دشواری کا سامنا ہے ایسی صورت میں اگرآپ بقدرِ ضرورت ہوم لون لے لیں تو ممکن ہے کہ وبال نہ ہو ؛لیکن حتی الوسع کوشش کرنی چاہیے کہ اس کی ضرورت پیش نہ آئے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند