معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 173887
جواب نمبر: 173887
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:234-240/L=3/1441
سودی قرض لینا بنصِ قطعی حرام ہے رسول اللہ ﷺ نے سود لینے سود دینے سود لکھنے اور اس پر گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔ (مشکوة:۲۴۴) اس لیے آپ حتی الوسع کوشش یہی کریں کہ سودی قرض لینے کی نوبت نہ آئے ؛البتہ اگر آپ کے پاس واقعی وسعت نہیں ہے اور کرایہ کے مکان میں رہنے کی صورت میں سخت دشواری کا سامنا ہے ایسی صورت میں اگرآپ بقدرِ ضرورت ہوم لون لے لیں تو ممکن ہے کہ وبال نہ ہو ؛لیکن حتی الوسع کوشش کرنی چاہیے کہ اس کی ضرورت پیش نہ آئے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند