• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 173267

    عنوان: مجبوری میں فول بیمہ لینا كیسا ہے؟

    سوال: کار کا بیمہ دو طرح کا ہوتا ہے، ۱ فول بیمہ ۲ ٹہرڈ بیمہ، اور اس کا لینا حکومت کی طرف سے لازم ہے اور اس بیمہ میں کسی حادثہ مثلا کار اکسیڈینٹ ہوا یا جوری ہوگئی یا جل گئی کچھ ریٹن ملتا نہیں ہے صرف بچاؤ ہوجاتا ہے اس شخص کا جس کے ساتھ حادثہ ہوا ہے اور فول بیمہ میں کسی حادثہ کی صورت میں اس کو بیمہ کمپنی جتنے روپ? کا بیمہ لیاہے اس سے کئی گنا زیادہ دیتی ہے، اب اگر کوئی شخص اس نیت سے فول بیمہ لیتا ہے کہ مجھے کسی حادثہ کی صورت میں اتنا ہی واپس لینا ہے جتنا دیا ہے مثلا بیس ہزار کا بیما لیا جس کی مدت ایک سال کی ہوتی ہے اب اگر سال پورا ہونے سے کچھ حادثہ ہوا تواسے بیما کمپنی کئی گنا زیادہ معاوضہ دے گی اب ایک شخص پانج سال سے بیمہ لے رہا ہے بیس بیس ہزار کا اب کل رقم ہوئی ایک لاکھ (۱۰۰۰۰۰) اب کسی حادثہ کی شکل میں ۱۰۰۰۰۰ لیے سکتا ہے کیا؟

    جواب نمبر: 173267

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 52-84/H=02/1441

    مجبوری میں فول بیمہ لینا جائز ہے؛ البتہ حادثہ کی صورت میں کمپنی جو رقم دے گی اس میں سے اپنی جمع کردہ رقم کے بقدر ذاتی استعمال میں لایا جا سکتا ہے، اور جمع کردہ رقم سے زائد کو بلا نیت ثواب فقراء پر صدقہ کرنا ضروری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند