معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 172535
جواب نمبر: 172535
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1102-195T/sn=12/1440
سود کی حرمت مثل خمر وخنزیر کے بہت سخت ہے؛ اس لئے انتہائی شدید مجبوری کے بغیر سود پر قرض لینا شرعا جائز نہیں ہے، آدمی کو چاہئے کہ گزارے کی جو بھی جائز صورت ممکن ہو وہ اپنائے ،اگر چہ وہ بہت معمولی اور اس کے معیار سے کم ہو، سود پر قرض یعنی لون نہ لے، سودی لین دین پر قرآن کریم اور احادیث نبویہ میں شدید وعیدیں آئی ہیں۔
الَّذِینَ یَأْکُلُونَ الرِّبَا لَا یَقُومُونَ إِلَّا کَمَا یَقُومُ الَّذِی یَتَخَبَّطُہُ الشَّیْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ذَلِکَ بِأَنَّہُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبَا وَأَحَلَّ اللَّہُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا فَمَنْ جَاءَ ہُ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّہِ فَانْتَہَی فَلَہُ مَا سَلَفَ وَأَمْرُہُ إِلَی اللَّہِ وَمَنْ عَادَ فَأُولَئِکَ أَصْحَابُ النَّارِ ہُمْ فِیہَا خَالِدُونَ (275) یَمْحَقُ اللَّہُ الرِّبَا وَیُرْبِی الصَّدَقَاتِ وَاللَّہُ لَا یُحِبُّ کُلَّ کَفَّارٍ أَثِیمٍ (276) إِنَّ الَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّکَاةَ لَہُمْ أَجْرُہُمْ عِنْدَ رَبِّہِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُونَ (277) یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّہَ وَذَرُوا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبَا إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِینَ (278) فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّہِ وَرَسُولِہِ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَکُمْ رُءُ وسُ أَمْوَالِکُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ (279) (البقرة: 275 - 279) لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آکل الربا، ومؤکلہ، وکاتبہ، وشاہدیہ، وقال:ہم سواء.(صحیح مسلم 3/ 1219)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند