معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 170237
جواب نمبر: 17023701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 889-746/B=09/1440
غالباً فیملی تکافل سے زندگی کا بیمہ کرانا مراد ہے۔ اگر یہی بات ہے تو شریعت اسلام میں لائف انشورنس کرانے کی اجازت نہیں ہے۔ اس میں جس قدر زائد ملے گی اس کا استعمال کرنا جائز نہ ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
کیا دیوبند سے فارغ کسی فاضل کے لیے فائنانس میں پوسٹ گریجویٹ کی ڈگری حاصل کرنا اس نیت سے کہ اس میدان میں امت مسلمہ کی خدمت کرنے کے مقصد سے رسمی فائنانس سسٹم کو سمجھنے کے لیے جائز ہے؟اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہ اس تعلیم میں اس کو سود پر مبنی حساب کتاب کو لکھنا، پڑھنا اور سمجھنا پڑے گا، لیکن اس طرح کے لیے لین دین میں یقینی طور پر گواہی یا شرکت نہیں کرنی پڑے گی۔
میں نے مفتی تقی صاحب کے البلاغ سے یہ معلومات حاصل کی ہیں کہ جب تک انسان سود پر مبنی لین دین میں ملوث نہیں ہے تب تک اس کے لیے سودپر مشتمل میٹریل کا لکھنا اور پڑھنا درست ہے۔ آ پ کا تفصیلی جواب بہت بہتر ہوگا۔ نیز استعلیم کو منتخب کرنے کی وجہ یہ ہے کہ بہت سارے مسلمان معاصرتی فائنانسنگ میں ملوث ہوجاتے ہیں (چاہے یہ اسلامی ہو یا رسمی)چاہے دست ہو یا غلط بغیر مکمل یقین کے ساتھ۔
اس معاملہ میں صحیح رہنمائی اور معلومات رکھنا بہت ضروری ہے۔ اور بغیرجدید فائنانس سسٹم اور قانون کو سمجھے ہوئے ، مسلمانوں کو فائنانس کے مستقبل کے حل کو تلاش کرنا اور موجودہ غلطی کی نشاندہی کرنا بہت ہی مشکل ہوگا۔
2346 مناظرمیں احمد آباد گجرات کا رہنے والا ہوں ۔میں نے ۲۴/مارچ ۲۰۰۸ء کے (دویابھاسکر) گجراتی اخبار میں ایک خبر پڑھی۔ اس خبر میں لائف انشورنس اور پراپرٹی انشورنس کے بارے میں لکھا تھا۔ (۱) کہ اب مسلمان شیئر مارکیٹ میں شیئر کی خریدو فروخت کرسکتے ہیں۔ (۲) اور انھو ں نے یہ بھی لکھا تھا کہ فرقہ وارانہ فسادات کی وجہ سے مسلمان اپنا لائف انشورنس کراسکتے ہیں نیز وہ پراپرٹی انشورنس بھی کراسکتے ہیں۔ انھوں نے لکھا کہ یہ فتوی ، مسلم پرسنل لاء بورڈ ، دارالعلوم دیوبند، جماعت اسلامی ہند اورہندوستان کے دوسرے تین سو مدارس کے ذریعہ جاری کیا گیا ہے۔ مولانا صاحب میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیا یہ صحیح ہے؟ (۲) گجرات کے کچھ مدارس نے بینک میں پیسہ جمع کرنے کے متعلق فتوی جاری کیا ہے۔ اس فتوی میں انھوں نے کہا ہے کہ ہم پیسہ جمع کرسکتے ہیں اور اس پیسہ پر ہم زائد رقم یعنی سود لے سکتے ہیں اور ہم اس سود کو اپنی ذاتی ضروریات میں استعمال کرسکتے ہیں اور اس کو ہم مذہبی مقاصد کے پیش نظر بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ کچھ لوگ چند مدت کے لیے بینک میں پیسہ جمع کرتے ہیں اور اس مدت کے بعد ان کو دوگنا پیسہ ملتا ہے۔ برائے کرم مجھے بتائیں کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط ہے؟ کیا ہم اس طرح کا پیسہ اپنی ذاتی ضروریات میں استعمال کرسکتے ہیں۔ اور ان میں کے کچھ نے کہا کہ یہ پیسہ مال مباح ہے، اور میں الجھن میں پڑ گیا ہوں۔ برائے کرم قرآن اورحدیث کی روشنی میں مشورہ دیں۔ اس کی اجازت ہے یا نہیں؟
2163 مناظرمیں ایک آئل ریفائنری میں کام کررہا ہوں اور مجھے ایک انشورنس کمپنی کی طرف سے (ڈاٹا آپریٹر) کی پیش کش ہے۔ کیا میں انشورنس کمپنی میں کام کرسکتا ہوں، کیا یہ حلال ہے یا حرام؟
1252 مناظرکیا اسلام میں میڈی کلیم یا ہیلتھ انشورنس جائز ہے؟ برائے مہربانی اگر جواب تفصیل میں ملے تو زیادہ بہتر ہے۔ میں ایک ڈاکٹر ہوں اور اکثر یہ سوال مجھ سے پوچھا جاتا ہے۔
4213 مناظر