• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 167121

    عنوان: بینک میں بڑھے سودی رقم کے بدلے اپنے پاس سے بقدر سود رقم ادا کرنا؟

    سوال: (۱) زید اپنی رقم بینک میں رکھتاہے ، اصل رقم میں کچھ زائد رقم انٹریسٹ کے نام سے بینک ملاتی ہے، مثلاً دس روپئے بینک دیتی ہے ، زید اس دس روپئے کو اپنے اکاؤنٹ سے نہ نکال کر اپنی طرف سے دس روپئے انٹریسٹ کی نیت سے بلا ثواب غریبوں کو دیدیتاہے، زید کا ایسا کرنا از روئے شرع کیسا ہے؟ (۲) فاطمہ بعذر شرع جب گھر سے باہرنکلتی ہے تو برقع نہ پہن کر صرف چہرے پر نقاب ڈال لیتی ہے، اس کا اس طرح کرنا از روئے شرع کیسا ہے؟ (۳) موبائل میں ویڈیو کال جائز ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 167121

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:339-316/L=4/1440

    (۱) صورتِ مسئولہ میں اگرزید اس سودی دس روپے کو نکالے بغیر خود اپنے پاس سے دس روپے اسی نیت سے دیدے اور پھر اس دس روپے کو بعد میں اپنے استعمال میں لائے تو اس کی اجازت ہوگی۔

    (۲) اگر چہرہ پر نقاب ڈال لیا جائے اور کپڑا ڈھیلا ڈھالا ہو تو اس طور پر بھی باہر نکلنے کی گنجائش ہے تاہم مکمل نقاب میں نکلنا بہتر ہے۔

    (۳) مناسب نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند