• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 158757

    عنوان: چالیسواں کرنا کیسا ہے ؟

    سوال: چالیسواں کرنا کیسا ہے ؟

    جواب نمبر: 158757

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 620-480/sn=5/1439

    چالیسواں کرنا نہ نبئ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اور نہ حضراتِ صحابہ، تابعین تبع تابعین اور ائمہٴ مجتہدین سے یہ ایک امر منکر اور بدعت ہے جسے بعد کے لوگوں نے ایجاد کیا ہے؛ اس لیے چالیسواں کرنا شرعاً درست نہیں ہے، مردے کے لیے ایصالِ ثواب صدقہ خیرات کرکے، تسبیح وتہلیل اور تلاوتِ قرآن وغیرہ کے ذریعے کبھی بھی کہیں سے بھی کیا جاسکتا ہے، اس کے لیے نہ تو دن وتاریخ کی تعیین کی ضرورت ہے اور نہ ہی کسی اجتماع کی۔ ویکرہ اتخاذ الضیافة من الطعام من أہل المیت․․․ ویکرہ اتخاذ الطعام في الیوم الأول والثالث وبعد الأسبوع ونقل الطعام إلی القبر فی المواسم، واتخاذ الدعوة لقراء ة القرآن وجمع الصلحاء والقراء للختم أو لقراء ة سورة الأنعام أو الإخلاص․ الخ (درمختار مع الشامی: ۳/ ۱۴۸، ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند