عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم
سوال نمبر: 150447
جواب نمبر: 150447
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 920-856/H=8/1438
(۱) رسم کے لغوی معنی توطریقہ کے ہیں اور طریقہ کا اطلاق اچھے طریقہ پر بھی ہوتا ہے اور برے طریقہ پر بھی ہوتا ہے۔
(۲) حدیث شریف میں یہ مضمون وارد ہوا ہے کہ جو شخص کوئی بری رسم (برا طریقہ) جاری کردے تو اس کو بری رسم کے جاری کرنے کا تو گناہ ہوگاہی بعد میں جتنے لوگ اس بری رسم کو اپناتے رہیں گے ان سب کے جس قدر گناہ ہوں گے ان گناہوں کا مجموعہ بری رسم کے ایجاد کرنے والے کو ملے گا۔
(۳) جوڑا پہنانا، منگنا، منڈھا چوٹی سہرا، بارات، سلامی یہ سب بری رسمیں ہیں جن میں زیادہ تر تو غیرمسلموں سے مسلمانوں میں داخل ہوگئی ہیں۔ وغیرہ وغیرہ سے کیا مراد ہے؟ اس کو صاف لکھنا تھا۔
(۴) بری رسموں میں برائی کا ہونا تو امر مشترک ہے البتہ ان کے درجات میں باعتبار گناہ ہونے کے فرق بھی ہے۔ (الف) بہشتی زیور (ب) اسلامی شادی ، ان کتابوں میں تفصیل ہے، ان کا مطالعہ بغور کرلیں پھر کوئی اشکال رہے تو لکھ کر معلوم کرلیں۔
(۵) کسی کی پیٹھ پیچھے برائی بیان کرنا اس کے واقعی عیب کو ذکر کرنا کہ اُس کو اگر معلوم ہوجائے تو ناگوار گذرے، یہ غیبت ہے اور یہ گناہِ کبیرہ ہے، قرآن کریم حدیث شریف میں اس پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔
(۶) غیبت کرنے والے کی نیکیاں قیامت میں مغتاب (جس کی غیبت کی گئی) کو دلادی جائیں گی اور نیکیاں ختم ہوگئیں تو جن لوگوں کی غیبت کی تھی ان کی برائیاں غیبت کرنے والے کے سر ڈال دی جائیں گی، اس قسم کے مضامین احادیث مبارکہ میں آئے ہیں، حضرت مولانا عبد الحی لکھنوی رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ”غیبت کیا ہے؟“ میں عمدہ اور مدلل کلام ہے، اس کا مطالعہ کرنا اور سننا سنانا بیحد مفید ہوگا، ان شاء اللہ تعالی
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند