معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 178619
جواب نمبر: 178619
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:752-554/N=9/1441
صورت مسئولہ میں اگر سفور (یا صفور) کے دادا، دادی اور نانی کا بھی انتقال، سفور سے پہلے ہی ہوگیا تھا تو مرحوم (سفور) کا سارا ترکہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث ۱۲/ حصوں میں تقسیم ہوگا، جن میں سے ۲/ بیٹیوں میں سے ہر بیٹی کو ۴، ۴/ حصے، باحیات بھائی کو ۲/ حصے اور ۲/ بہنوں میں سے ہر بہن کو ایک، ایک حصہ ملے گا۔ اور جس بھائی کا مرحوم کی حیات ہی میں انتقال ہوگیا تھا، اُس کا یا اس کی اولاد وغیرہ کا مرحوم کے ترکہ میں کوئی حق وحصہ نہ ہوگا۔
قال اللہ تعالی: ﴿فإن کن نساء فوق اثنتین فلھن ثلثا ما ترک ﴾(سورة النساء، رقم الآیة: ۱۱)، واختلف فی الثنتین؛ فقال… الجمھور: حکمھما حکم ما فوقھما (تفسیر أبی السعود، ۱: ۶۵۴)۔
والثلثان لکل اثنین فصاعداً ممن فرضہ النصف وھو خمسة: البنت الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الفرائض، ۱۰:۵۱۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
وعن ابن عباسقال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ”ألحقوا الفرائض بأھلھا فما بقي فھو لأولی رجل ذکر“، متفق علیہ (مشکاة المصابیح، باب الفرائض، الفصل الأول، ص ۲۶۳، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)۔
وأقربھم جزء المیت …ثم أصلہ …ثم جزء أبیہ وھم الإخوة لأبوین أو لأب، ثم بنوھم وإن سفلوا الخ (ملتقی الأبحر مع التعلیق المیسر، ص: ۷۰۱، ط: دار البیروتي، دمشق)۔
ویصیر عصبة بغیرہ …الأخوات لأبوین أو لأب بأخیھن (تنویر الأبصار مع الدر والرد، کتاب الفرائض، فصل فی العصبات، ۱۰: ۵۲۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
ومع الاخ لأب وأم للذکر مثل حظ الأنثیین یصرن بہ عصبة لاستوائھم في القرابة إلی المیت (السراجي فی المیراث، باب معرفة الفروض ومستحقیھا، ص: ۱۰، ط: دار الکتاب، دیوبند)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند