• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 177572

    عنوان: ہبہ کی نیت كے بغیر مصلحتاً جائداد كسی كے نام كرانا

    سوال: میرا سوال جائیداد کی تقسیم کے حوالے سے ہے ، والد صاحب نے اپنی زندگی میں ایک گھر اور پلاٹس بنائے تھے، والد صاحب کا جو مکان تھا وہ میری والدہ کے نام پر لیا گیا تھا ، میرے والد کا انتقال ہوچکاہے، میری والدہ کہتی ہیں کہ سب کچھ میرے والد کے انتقال کے بعد ان ہی کا ہے، اور ہمارا حق نہیں ہے، وہ کسی بھی بہانے سے مجھے جائیداد سے مجھے مرحوم کرنا چاہتی ہیں؟ میں کیوں کہ سب سے بڑا بیٹا ہوں تو اپنے حقوق کے بارے میں جاننا چاہتاہوں ، اس معاملے میں میری تینوں بہنیں بھی میری والدہ کے ساتھ ہوجاتی ہیں، آپ یہ بتا دیں کہ ا سلام کیا کہتاہے؟ کیا میری ماں مجھے عاق کرسکتی ہیں میرے والد کی جائیداد سے ، کسی بھی بہانے سے ؟ والد صاحب کے انتقال سے ایک دن پہلے میں ان کے کمرے میں گیا تو انہوں نے مجھ سے کہا تھا کہ ؛”میں جب تم کو دیکھتاہوں تو مجھے خوشی سی ہوتی ہے“،اور دوسرے دن والد کا انتقال ہوگیا تھا، میں دوسرے نمبر ہوں، مجھ سے ایک بڑی بہن ہے، مجھ سے چھوٹی دو بہنیں ہیں اور سب سے چھوٹا بھائی ہے۔ براہ کرم، جواب دیں۔ جزا ک اللہ

    جواب نمبر: 177572

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:757-591/L=8/1441

    مذکورہ بالا صورت میں اگر والد صاحب نے مکان کواپنی رقم سے خریدا تھا اور محض کسی مصلحت سے آپ کی والدہ کے نام کرادیا تھا ،ان کوہبہ کی نیت سے نہیں کرایا تھا،یا ہبہ کی نیت سے نام کرایا تھا مگراپنی زندگی میں اس مکان کا مالک وقابض والدہ کو نہیں بنایا تھا تو محض والدہ کے نام کرادینے سے والدہ اس مکان کی مالک نہیں ہوئیں اور والد صاحب کے انتقال کے بعد وہ مکان والد صاحب کا ترکہ ہوگیا جس میں تمام ورثاء اپنے اپنے حصص کے اعتبار سے شریک ہوں گے ،آپ کی والدہ کو یہ حق حاصل نہ ہوگا کہ آپ کو آپ کے والد کے ترکہ سے محروم کردیں ۔اور یہی حکم والد صاحب کے دیگر ترکہ کا بھی ہے ۔

    نوٹ: اگر والد صاحب نے مکان ہبہ کرکے اس کا مالک وقابض بھی والدہ کو بنادیا تھا تو اس کی وضاحت کرکے دوبارہ سوال کرلیا جائے پھر ان شا ء اللہ جواب دیا جائے گا ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند