معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 176956
جواب نمبر: 176956
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 586-458/B=07/1441
حالت حیات میں باپ اگر اپنی اولاد کے درمیان اپنی جائیداد وغیرہ تقسیم کرے تو افضل یہ ہے کہ اپنی تمام اولاد کے درمیان خواہ لڑکا ہو یا لڑکی برابر برابر حصہ تقسیم کرکے ہر ایک کو مالک و قابض بنادے، بلاوجہ کسی لڑکے کو کم یا کسی کو زیادہ نہیں دینا چاہئے۔ حدیث شریف میں آیا ہے: سووا بین أولادکم فی العطیة ۔ یعنی عطایا اور بخشش میں اولاد کے درمیان مساوات اختیار کرو۔ اور اپنی اولاد کے حق میں وصیت جائز نہیں۔ لا وصیة لوارث (حدیث)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند