معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 175066
جواب نمبر: 17506631-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 403-420/B=06/1441
یہ سوال پچھلے مہینہ میں بھی آچکا ہے، مگر اُس میں پسماندگان میں شوہر کو بھی ذکر کیا گیا ہے۔ اب اِس مرتبہ سوال میں شوہر کا ذکر نہیں ہے، پس اگر عورت سے پہلے ہی شوہر کا انتقال ہو چکا ہے اور پسماندگان میں صرف ایک لڑکا اور لڑکی ہے تو مرد و عورت کا کل ترکہ تین سہام پر تقسیم ہوگا۔ دو سہام بیٹے کو ملے گا اور ایک سہام بیٹی کو ملے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ہمارے ابو کی وراثت کا حصہ کرنا ہے۔ ہم چار بھائی اور چار بہن ہیں، والدہ حیات ہیں۔ میرے بڑے بھائی نے آج سے اکیس سال پہلے گھر بنایا تھا،جگہ ابو کی تھی اور سبھی کی خاطر سمجھ کر بنایا تھا۔اس وقت ہم باقی دو بھائی اسکول جاتے تھے ایک بھائی زراعت کا کام کرتا تھا۔ اور بڑے بھائی دبئی میں تھے۔ جب ہم باقی بھائی کام پر لگ گئے تو ایک دوسرے ایک بھائی نے گھر کا باقی کا کام مکمل کیا۔ آج ہمارے ابو کے انتقال کے دس سال بعد جب وراثت کی بات آئی تو ہمارے بڑے بھائی گھر دینے سے انکار کررہے ہیں۔ اس کا شریعت میں کیا حکم ہے؟ اور باقی دو بھائی نے ہمارے ابو کی زمین میں اپنے خود کی خاطر اجازت لے کر گھر بنائے ہیں۔مہربانی فرماکر ہمیں اس سوال کا جواب دے کر نجات کا ذریعہ بنائیں۔
2110 مناظرمیرے سسر کا جون 2008میں انتقال ہوا۔ انھوں
نے اپنے پیچھے ایک مکان چھوڑا (جس کی مالیت تقریباً ستر سے پچہتر لاکھ روپیہ ہے)
اور دو کرایہ کی دکان جس میں لانڈری کا کاروبارہے (بڑی دکانیں جس کی ماہانہ آمدنی
لگ بھگ پچاس ہزار روپیہ تھی اور ایک چھوٹی دکان جس کی ماہانہ آمدنی لگ بھگ پانچ
ہزار روپیہ تھی)۔ ان کے گھر میں میری ساس، تین سالے اور سات سالیاں ہیں۔ سب کے سب
شادی شدہ ہیں اورکوئی بھی سالی مطلقہ نہیں ہے اور ایک بیوہ ہے (اس کے دو بچے ہیں)۔
میرے سسر کی کوئی بھی بہن، بھائی یا والدین حیات نہیں ہیں۔برائے کرم ہمیں بتائیں
کہ وراثت کی یہ رقم تمام ورثاء کے درمیان کیسے تقسیم کریں گے اور ہر ایک وارث
کاحصہ کتنا ہوگا؟
دادی، ایک بیوی، دو لڑکے اور دو لڑکیوں کے درمیان تقسیم ترکہ
3392 مناظرایک
عورت اسماء (عمر نوے سال سے زائد) کا چند سالوں پہلے انتقال ہوا۔ اس نے درج ذیل
وارث چھوڑے: (۱)شوہربکر
(عمر تقریباً سو سال)۔ (۲)لڑکا
جاوید (عمر تقریباً ستر سال، شادی شدہ صاحب اولاد)۔ (۳)پہلی لڑکی سلمی(عمر تقریباً
بہتر سال، شادی شدہ صاحب اولاد)۔ (۴)دوسری
لڑکی ساجدہ (عمر تقریباً اڑسٹھ سال ) جس کی شادی ہوگئی تھی او راس کے دس اولاد تھی
لیکن وہ اپنے بچوں اور شوہر کو تقریباً تیس سال پہلے چھوڑکر کہیں چلی گئی۔ یقینی
طور پر وہ وقتاً فوقتاً گھر کے کچھ افراد کے رابطہ میں تھی لیکن گھر واپس نہیں آئی۔
لیکن بدقسمتی سے وہ بہت سالوں سے بالکل ہی غائب ہوگئی ہے جب کہ اس کے بچے کہتے ہیں
کہ اس کا انتقال ہوچکا ہے۔ ان تمام کے دوران اس کی ماں اسماء کا تین سال پہلے
انتقال ہوگیا۔ اب وہ لوگ کس طرح اسماء کی چھوڑی ہوئی پراپرٹی کو تقسیم کریں گے، کیوں
کہ کوئی بھی اس کی دوسری لڑکی ساجدہ کے بارے میں نہیں جانتا ہے۔ مزید یہ کہ اگر کوئی
شخص اس کی موت کی یا اس کی موت اس کی ماں ...
کیا والد اپنی پوری جائیداد کسی ایک کے نام کر سکتا ہے؟
1648 مناظرعرض ہے کہ میرے دادا جی کے پاس چالیس بیگھہ زمین ہے وہ سب بچوں کی شادی کرکے فارغ ہو چکے ہیں، پر میرے دادا جی میرے ابو کو کوئی حصہ نہیں دیتے ہیں، سارا حصہ میرے چچا جی کو دیتے ہیں۔ اگر میرے ابو حصہ لینے کے لیے کہتے ہیں تو دادا جی کہتے ہیں سب تمہارا ہے پر حصہ دینے کو راضی نہیں ہوتے۔ اور آج تک میرے ابو کو ایک روپیہ تک نہیں دیا۔
2061 مناظر