• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 174177

    عنوان: اپنی جائیداد وراثتی اصول کے مطابق تقسیم كرنا

    سوال: میرے وا لد اپنی سیونگ کو اپنے چار بچوں میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں اپنی زندگی میں اپنے ہاتھوں سے جن میں دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں، کیا وہ اپنی رقم کو وراثتی اصول کے مطابق لڑکوں کو دو حصے اور لڑکی کو ایک حصہ کے مطابق تقسیم کرنے کے بعد پابند ہیں؟ یا پھر اپنی مرضی سے برابر بھی تقسیم کرسکتے ہیں؟ یعن واضح رہے کہ یہ وصیت نہیں ہے بلکہ وہ اپنے ہاتھوں سے رقم تقسیم کررہے ہیں۔

    جواب نمبر: 174177

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 187-147/D=03/1441

    زندگی میں تقسیم کرنا ہبہ کہلاتا ہے ہبہ کرنے میں مستحب یہ ہے کہ لڑکے لڑکی ہر ایک کو برابر برابر دیا جائے لیکن اگر وراثت کے مطابق دو حصہ لڑکے کو ایک حصہ لڑکی کو دیا جائے تو یہ بھی جائز ہے اور کسی اولاد کے ضرورت مند یا خدمت گذار ہونے کی وجہ سے اسے زاید دیدیا جائے تو یہ بھی جائز ہے بشرطیکہ دوسری اولاد کی کی دل آزاری نہ ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند