• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 173800

    عنوان: باپ کی وراثت میں بہن کو حق نہ دینا

    سوال: میرے سسر کا انتقال چار سال پہلے ہو گیا تھا اور اس کے ٹھیک ایک سال بعد میری ساس کا بھی انتقال ہوگیا تھا میرے سسر نے کافی زمین جائیداد چھوڑ کر گئے ہیں اور ساس کے بھی زیورات چھوڑے ہوئے ہیں میرے سسر کی دو اولادیں ہیں ایک لڑکا اور ایک لڑکی اب میرا سالہ اپنی بہن پر دباؤ بنا رہا کے تم اپنا حق چھوڑ دو کیونکہ والد صاحب نے تمہیں جہیز میں سونا چاندی اور دیگر سامان دے دیا تھا بیس سال پہلے اس لیے تمہارا حق ادا ہو گیا ہے میرا سوال یہ ہے کہ کیا واقعی بہن کا حق نہیں بنتا ہے اور اگر بنتا ہے تو کتنا بنتا ہے ماں اور باپ کی وراثت میں اور اگر بھائی نہ دے تو کیا وہ گنہگار ہوگا؟

    جواب نمبر: 173800

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 170-116/B=02/1441

    لڑکے اور لڑکی اپنے باپ کے ترکہ اور میراث سے کبھی محروم نہیں ہوتے ہیں، باپ نے اگر اپنی لڑکی کی شادی میں لڑکی کو کچھ سامان جہیز دیا تو اس کی وجہ سے لڑکی باپ کی میراث سے محروم نہ ہوگی۔ اور یہ سامانِ جہیز میراث کا بدل نہ ہوگا۔ یہ سامانِ جہیز جو لڑکی کو باپ نے دیا ہے یہ عطیہ اور ہبہ ہے اور مرنے کے بعد جو ترکہ کی تقسیم ہوتی ہے، یہ میراث ہے۔ یہ غیر اختیاری چیز ہے یعنی میراث قرآن میں بتائے ہوئے حصوں کے مطابق جائز ورثہ کو دینا ہی دینا ہے۔ لڑکے کو اپنی بہن پر کسی طرح کا دباوٴ ڈالنا جائز نہیں۔ باپ نے جو کچھ جائیداد چھوڑی ہے اور ماں نے جو کچھ زیورات چھوڑے ہیں ان سب کی مالیت قرآن و حدیث کے مطابق تین حصوں میں تقسیم ہوگی جن میں سے لڑکے کو دو حصے ملیں گے اور لڑکی کو ایک حصہ ملے گا۔ للذکر مثل حظ الأنثیین ۔

    کل حصے   =             3

    -------------------------

    ابن          =             2

    بنت         =             1

    --------------------------------


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند