• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 173787

    عنوان: وراثت میں سوتیلے بھائی كا حصہ ہے یا نہیں؟

    سوال: میرے والد نے پہلی شادی ریحانہ خاتون سے کی جن سے دو بیٹیاں اور بیٹے ہیں ، پہلی بیوی کا انتقال ہوگیا ، اس کے بعد میرے والد نے میر ی والدہ سے شادی کی جن سے میں واحد اولاد ہوں ، والد کا انتقال 2000میں ہوا جن کے دو سال بعد بڑے بھائی کا بھی انتقال ہوگیا جن کی بیوہ اور ایک معذور بیٹا ہے آٹھ سال کا، سوتیلے بہن بھائی وراثت کو تقسیم کرنا نہیں چاہتے تھے جس کی وجہ سے مجھے کیس فائل کرنا پڑا، اپنی والدہ کی زندگی میں والد کے انتقال کے ۱۹ سال بعد اور کیس فائل کرنے کے بعد والدہ کا انتقال ہوگیا، قانوناً والدہ کا حصہ ان کے واحد وارث کو ملے گا جو کہ میں ہوں اور سوتیلے بچوں کو میری والدہ کے حصے میں سے کچھ نہیں ملے گا ، میں یہ معلوم کرنا چاہتاہوں کہ شریعت والدہ کے حصے کی تقسیم کے سلسلے میں کیا کہتی ہے؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 173787

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 132-98/D=02/1441

    والد مرحوم کے ترکہ میں سے جو حصہ آپ کی والدہ کو ملے گا والدہ کے انتقال کے بعد اس کے تنہا مالک آپ ہوں گے آپ کے سوتیلے (باپ شریک) بھائی بہن اس میں حق دار نہیں ہوں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند